سوال نمبر 525
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ جمعہ کی نماز میں یا دیگر وقتوں کی نماز میں امام صاحب کی آواز اتنی بلند نہیں کہ ہر مقتدی تک امام صاحب کی آواز پہونچے اس وجہ سے ایک مکبر رکھا گیا لہٰذا جو مکبر رکھا گیا اس نے اس طرح تکبیر تحریمہ کہی کہ اس کے کنارے والے لوگوں نے نہ سنی اس کے بعد اس نے جتنی بھی تکبیریں پڑھی بلند آواز سے اس میں امر طلب یہ ہے کہ اس مکبر کی اقتدا میں جتنے لوگ نماز پڑھینگے کیا سب کی نماز درست ہوجاٸے گی یا نہیں
براٸے کرم جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی
السـاٸل محمـــــد قمـــــرالدین قادری بمقام گیناپور ضلــــع بہراٸچ شــــریف یوپی.
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته الجواب بعون الملك الوهاب هداية الحق والصواب
امام كى اقتداء میں پڑھی گئی نماز ہوگئی اگر جماعت کے کچھ لوگوں نے سنا اگر چه مکبر نے تکبیر تحریمہ آہستہ ہی کیوں نہ کہا ہو.
تکبیر تحریمہ کی آواز ہونی جو امام کی ہے اُسے پہلی صف کے مقتدیوں نے اگر سن لی تو سب کی نماز ہو گئی.
جیسا کہ جہر کے معنى يه ہے كہ اتنى زور سے پڑھے کہ کم سے کم پہلی صف کے لوگ سن سکیں اور آہستہ یہ ہے کہ خود سن سکے.
قرأت میں اتنی آواز ہونی چاہئے کہ اگر بہرا نہ ہو اور شور و غل نہ ہو تو خود سن سکے اگر اتنی آواز بھی نہ ہوئی تو نماز نہ ہوگی ۔۔
اسی طرح جن معاملات میں بولنے کو دخل ہے سب میں اتنی آواز ضروری ہے
(قانون شريعت صفحه 100/101)
امام النحو علامہ سید غلام جیلانی میرٹھی علیہِ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جہر یہ ہے کہ دوسرے لوگ جو صف اول میں ہیں سن سکیں( نظام شریعت صفحه 177)
(هكذا فى بهار شريعت حصه سوم جلد اول صفحه 90)
لهذا مکبر کی آواز پر نماز کا دارو مدار نہیں بلکہ نماز کا دارو مدار امام کی آواز پر ہے صورت مسولہ میں نماز سب کی ہوگئی
واللہ اعلم بالصواب۔
کتبہ
العبد محمد عمران قادرى تنويرى
دارالعلوم اهلسنت محى الاسلام بتهريا کلاں ڈومر یا گنج سدھارتھ نگر۔۔
دارالعلوم اهلسنت محى الاسلام بتهريا کلاں ڈومر یا گنج سدھارتھ نگر۔۔
23صفر المظفر هجرى 1441مطابق 23 اكتوبر عسيوى
0 تبصرے