آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک بیوی دو بچوں اور بچیوں میں کیسے تقسیم کریں

سوال نمبر 141

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
 سوال عرض ہیکہ
زید کا انتقال ہوچکا ہےایک گھر ہے اسے فروخت کر کے بیوی دو لڑکے اور دو لڑکیوں میں تقسیم کرنا ھے کس طرح کیا جاٸیگا ؟جواب عنایت فرماٸیں
سائل اشفاق انصاری دہولیہ مہاراشٹر


وعلیکم السلام رحمۃ اللہ و برکاتہ
         بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب صورت مسئولہ میں پورے رقم کا آٹھ حصہ کیا جائے اس میں سے ایک حصہ بیوی کو دے دیا جائے کہ بیوی کا آٹھواں حصہ ہے جیسا کہ قرآن شریف میں ہے
 وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ  اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ  اَوۡ دَیۡنٍ (نساء ۱۲) 
ترجمہ اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر ،
بقیہ سات حصہ کو چھ حصہ بنایا جائے. پھر دو دو حصہ لڑکوں کو دیا جائے اور ایک ایک لڑکی کو جیسا کہ.قرآن شریف میں یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ  اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ (نساء ۱۱)
ترجمہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے  تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے. واللہ اعلم بالصواب
                     کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney