سوال نمبر 176
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ
سوال کسی امام صاحب سے نیند کے غلبہ میں فجر کی نماز چھوٹ گٸ تو اس امام صاحب کے پیچھے جمعہ کی نماز کا کیا حکم ۔ اور امام نے وہ فجر کی قضا ٕ پڑھ لی ہو ۔
ساٸل ساجد رضا ناگپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اگر کسی کی نماز سونے کہ وجہ سے یا بھولنے کی وجہ سے قضاء ہو جائے تو بیدار ہونے پر پڑھ لے جبکہ مکروہ وقت نہ ہو کہ اس کا وہی وقت ہے تو اس پر قضا کا گناہ بھی نہ ہوگا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سوتے میں (اگر نماز جاتی رہی) تو قصور نہیں، قصور تو بیداری میں ہے۔ (صحیح مسلم)
ایک دوسری حدیث میں ہے حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا''جو نماز سے سو جائے یا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے کہ وہی اس کا وقت ہے۔ (صحیح بخاری و مسلم)
اورعلامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں سوتے میں یا بھولے سے نماز قضا ہوگئی تو اس کی قضا پڑھنی فرض ہے، البتہ قضا کا گناہ اس پر نہیں مگر بیدار ہونے اور یاد آنے پر اگر وقت مکروہ نہ ہو تو اسی وقت پڑھ لے تاخیر مکروہ ہے، (بہار شریعت ح۴ قضا نماز کا بیان)
ہاں اگر بیدار ہونے پر وقت مکروہ نہ تھا پھر بھی نہ پڑھا تو قضا کا گناہ ہوگا لیکن جب بھی پڑھے گا قضاء اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا.
چونکہ سوال میں مذکور ہے کہ قضا کو امام نے ادا کرلیا تو کوئی قباحت نہیں اگر ادا بھی نہ پڑھے جب بھی نماز جمعہ ہوجائے گی ہاں اگر صاحب ترتیب سے فجر قضا ہوجائے پھر جمعہ کی نماز پڑھائے تو نماز نہ ہوگی جب کہ قضا یاد ہو اور قضا پڑھنے کے لئے وقت میں گنجائش ہو. (کتب فقہ) واللہ و اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
0 تبصرے