سوال نمبر 326
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام
ایک ساڑھودوسرے ساڑھوکی لڑکی سےخوداپنانکاح کرسکتاہےیانہیں جب کی اسکی عورت زندہ ہے
اس لئے لڑکی کاخالولڑکی _کےساتھ پہلے ہی سے زناکرچکاہے
اب وہ اسکےلوگوں معلوم ہونے کےبعد اب اسکے ساتھ شادی کرنا چاہتاہے کیا اب اپنی عورت اور اسکی بہن کی لڑکی کو ایک ساتھ اپنی نکاح میں رکھ سکتاہے یا نہیں_
جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہو گی
سائل؛؛؛محمدصابرعلی نظامی جمنیاباغ بازارگونڈہ
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں بیوی اور اس کی بہن کی لڑکی کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے لیکن اگر بیوی فوت ہو چکی ہو یا اسے طلاق دیدی ہو اور عدت گزر چکی ہو تو اب اس کی بہن کی لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے
حدیث شریف میں ہے
لا يجمع بين المرأة و عمتها ولا بين المرأة و خالتها متفق عليه وفى درالمختار حرم الجمع بين المحارم نكاحا وعدة لومن طلاق بائن بین المرأتین ایتھا فرصنت ذکرا لم تحل للاخری
ردالمحتار میں ہے
كا لجمع بین المرأة و عمتها او خالتها
(فتاوی فیض الرسول جلد1ص 596)
موجودہ صورت میں حکم یہ ہے کہ ان دونوں کو علانیہ توبہ واستغفار کرایا جاے
ان سے نماز کی پابندی کا عہد لیا جاے
ان کو قرآن خوانی ومیلاد شریف کرنے غرباء ومساکین کو کھانا کھلانے اور مسجد میں لوٹا چٹائی دینے کی تلقین کی جاے
کہ نیکیاں قبول توبہ میں معاون ہوتی ہیں
خداے تعالی کا ارشاد ہے
ومن تاب وعمل صالحافانہ یتوب الی اللہ متابا
(پارہ 19 رکوع 4)
(فتاوی فقیہ ملت جلد 2ص102)
نوٹ : صورت مسئولہ میں ان دونوں کا نکاح ہر گز جائز نہیں؛ لیکن اگر زبر دستی نکاح کر دیا گیا تو زنا کا دروازہ کھولنا ہے
واللہ اعـــــلـــمُ باالــــــصـــــواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری
0 تبصرے