جس کے نام سے قربانی ہے اس کو بال اور ناخن کاٹنے کا کیا حکم ہے

سوال نمبر 325

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
قربانی کا ارادہ کرنے والے شخص کیلئے ناخن اور بال کاٹنے کا کیا حکم ہے
سائل :---اکبر علی





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
  جواب
عشرہ ذی الحجہ (ذی الحج کے ابتدائی دس دن) میں بال اور ناخن نہ کاٹنا فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ کوئی شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو  اور ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے تو اسے چاہئے کہ قربانی کرنے تک اپنے ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے۔
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا!
                    
 إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا، وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا.
           ترجمہ
                      
جب عشرہ ذی الحج داخل ہو جائے تو جس شخص کے پاس قربانی ہو اور وہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال کاٹے اور نہ ہی ناخن تراشے۔

( مسلم، الصحيح) 

ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے والا، ذی الحج کا چاند نظر آنے سے قربانی دینے تک نہ بال کاٹے اور نہ ناخن تراشے، لہٰذا قربانی کرنے والا شخص ذی الحج کا چاند نظر آنے سے ایک دو دن پہلے غیر ضروری بالوں کی صفائی کرے اور اپنے ناخن وسر کے بال ترشوا لے کیونکہ ذی الحج کے پہلے عشرہ میں ان کا کاٹنا اور ترشوانا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے
 ایسا ہی بہار شریعت میں ہے
                       

کتبہ
محمد وسیم فیضی رضوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney