مسجد کی تعمیر میں غیر مسلم کام کرسکتا ہے یا نہیں؟

 سوال نمبر 1404


السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مسجد کی تعمیر میں غیر مسلم مستری کام کر سکتا ہے یا نہیں؟؟ جواب عنایت فرما کر  عنداللہ ماجور ہوں۔

المستفتی: صفی اللہ قادری. بہرائچ شریف یوپی






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:

 کر سکتا ہے، لیکن جہاں تک ہوسکے مسلمانوں کو چاہئے کہ مسلم مستری کا اہتمام کرے ہاں اگر کوئی مسلم مستری نہیں مل رہا ہے تو بر بنائے مجبوری غیر مسلم مستری کو رکھ سکتے ہیں، 


خلیل ملت حضرتِ علّامہ خلیل احمد خان قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں: 

مسجد خدا کا گھر ہے اور اس کا احترام ہر حال میں ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے -

ظاہر ہے کہ ہندو کا غسل جنابت بھی نہیں اترتا تو وہ مسجد میں آۓ گا جاۓ گا, اسی حالت جنابت میں, جبکہ خود کافر کا آنا مسجد میں اور جانا بھی ممنوع ہے- اسے اس سے روکا جائے گا- پھر اس فعل سے کافر اپنی برتری کا بھی اظہار کرے گا اور یہ گویا ایک قسم کا احسان ہوگا سارے مسلمانوں پر- لہذا جہاں تک ممکن و مقدرت میں ہو, ہرگز ہرگز مسجد کی تعمیر میں کافر مستری یا مزدور کو نہ لگایا جائے -

(احسن الفتاویٰ المعروف فتاویٰ خلیلیہ " جلد دوم " صفحہ ۵۵٤ باب احکام المسجد وآداب مسجد )


اور دوسری جگہ اسی طرح سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :

کوشش کیجیے کہ تعمیر مسجد کے لیے فراہم کیا ہوا پیسہ مسلمانوں ہی کے پاس جائے اور اس سے کافر کو کوئی فائدہ نہ پہنچے اور اگر کافر کو مزدوری پر لگا ہی لیا ہے تو اسے مسجد کے اندر نہ جانے دیں اور جتنی جلدی ہوسکے اسے اس کام سے الگ کردیں اگرچہ اس سے جو کام لیا گیا اسے ناجائز نہیں کہا جائے گا -

(احسن الفتاویٰ المعروف فتاویٰ خلیلیہ " جلد سوم" صفحہ ۱۲۱ باب الاجارۃ ) 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 


کتبہ: فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ


 ۲۱ جمادی الثانی ۲٤٤١؁ ھجری







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. میرا سوال یہ ہے کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ یا نماز عید الفطر کی دوسری جماعت کر سکتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney