سوال نمبر 2167
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ جہاں ڈھول باجے بجتے ہوں اور وہاں بہت سے لوگ جمع ہوں تو ان لوگوں کو پانی پلانا ،اور کھانا کھلانا کیسا ہے
المستفتی ۔۔۔ محمد عارف پیلی بھیت شریف
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
یہ بات تو اظھر من الشمس ہے کہ ڈھول باجے تماشے ہرمونیم وغیرہ سب ناجاٸزو حرام ہے ۔
مگر کچھ جہلاء اسے محرم میں بجانا جائز سمجھتے ہیں بلکہ بعض مولوی ان جہلا کی تائید کرتے ہیں ٹھیک فرمایا تھا پیغمبر اسلام نے
ليكونن من امتي اقوام يستحلون الحر والحرير والخمر والمعازف
میری امت میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلات موسیقی
(ڈھول باجےتاشے وغیرہ) کو جائز و حلال سمجھیں گے)
(صحیح البخاری ، المجلدالثانی ، ص٧٣٧،مجلس برکات مبارکپور)
لہذا ان تماشائیوں کو کھانا کھلانا یا پانی پلانا سب ناجائز و گناہ ہے کیوں کہ جتنے بھی شرکاء وہاں موجود ہونگے وہ اس گناہ عظیم میں بھی شریک ہونگے پھر ان کو پانی پلانا یاکھاناکھلانا گویا گناہ پر مدد کرنا ہوا اور گناہ پر مدد یعنی اعانت سراسر ناجائز و حرام ہے
قرآن شریف میں ہے -وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ* اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے.
(کنزالایمان ، الماٸدة ، آیت ٢)
خلاصہ یہ کہ ایسے لوگوں پانی پلانا جائز نہیں ہے ہاں اگر طاقت رکھتاہو تو اس گناہ عظیم کو روکنا لازم ہے اور اگر روکنے کی طاقت نہ تو سمجھائے نہ مانیں تو اسے براجانے اور وہاں سے ہٹ جائے. واللّٰه و رسولہ اعلم
کتبہ
عبیــــــداللّٰه حنفـــــــی بریـلوی مقـــام دھـــونرہ ٹانڈہ ضـــــلع بریلی شــریف {یوپی}
١ محرم الحرام ٤٤٤١ھ بروز اتوار
0 تبصرے