کیا شرمگاہ میں انگلی کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

سوال نمبر 836

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حالت روزہ میں شوہر بیوی کے شرمگاہ میں انگلی کرے تو کیا حکم ہے؟ کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟ بینوا توجروا
المستفتی حافظ عبد الستار رضوی




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب 

   سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انگلی فرج میں داخل کرنے سے عورت کا روزہ صرف چار صورت میں فاسد ہوگا۔
اول:-- یہ کہ انگلی داخل کرنے سے اُسی حالت میں کہ انگلی فرج کو مَس کررہی ہو (یا اس کا شوہر کر رہا ہو) عورت کو انزال ہوجائے ”لو جود معنی الفطر وھو الامناء عن مباشرۃ“

کما فی الھدایۃ وغیرھا“ اس صورت میں معنیٰ افطار پایا گیا اور وُہ مباشرت کی وجہ سے منی کا خروج ہے، ہدایہ وغیرہ
(ردالمحتار باب مایفسد الصوم مصطفی البابی مصر ۲ /۱۰۹)

دوم:-- یہ کہ انگلی پانی یا روغن کی مانند کسی شئ سے ایسی تر ہو کہ اُس کی تری چُھوٹ کر فرج داخل میں لگے۔

سوم:-- یہ کہ خشک انگلی داخل کی وُہ فرج کی رطوبت سے ایسی تر ہوگئی کہ اب اس سے چھوٹ کر دوسری چیز میں لگے،بعدہ انگلی باہر کرکے ایسی ہی تری کی حالت میں پھراندر کی کہ تری چُھوٹ کر فرج داخل میں لگی۔

چہارم:-- یہ کہ انگلی کٹی ہوئی جسم سے جُدا تھی وہ فرج داخل کے اندر غائب کردی گئی کہ سرا باہر نہ رہا، یہ احکام بھی اُسی مسئلہ سے ظاہر ہیں ان میں برابر ہے خواہ انگلی مرد کی ہو یا عورت خود اپنی انگلی داخل کرے اگر چہ بدن صاف کرنے کو۔

درمختار میں ہے:-
”ادخل اصبعہ الیابسۃ فی دبرہ اوفرجھا لم یفطر ولومبتلۃ فسد ا“
اگر کسی نے انگلی دُبر میں دی یا عورت نے اپنی فرج میں داخل کی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، اور اگر انگلی تر تھی تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔اھ اختصاراً
(درمختار باب مایفسد الصوم مجتبائی دہلی ۱ -۱۴۹)

ردالمحتار میں ہے ”قولہ ولو مبتلۃ فسد لبقاء شئی من البلۃ فی الداخل“ اگر(انگلی) تر ہُوئی تو ٹوٹ جائے گا، یہ اس لیے ہے کہ اس صورت میں داخل دبر و فرج میں کچھ تری باقی رہ جائے گی۔ (ردالمحتار،باب مایفسد الصوم،مصطفی البابی مصر، ۲ /۱۰۸)
حاشیہ طحطاوی میں ہے ”ظاہر کلامہ یقتضی ان الذی ادخل فی فرجھا الرجل والحکم واحد“ ظاہر کلام کا تقاضا یہ ہے کہ فرجِ عورت میں انگلی داخل کرنے والا مرد ہو، حالانکہ (دونوں صورتوں میں خواہ مرد ہو یا عورت)حکم ایک ہے۔
(حاشیہ طحطاوی علی الدرالمختار باب مایفسد الصوم دارالمعرفۃ بیروت ۱ /۴۵۱)

فتح القدیر میں ہے”لو ادخل الاصبع فی دبرہ اوفرجھا الداخل لایفسد الصوم الاان تکون مبلولۃ بماء اودھن علی المختار وقیل یجب علیہ القضاء والغسل“ اگر کسی نے مرد کی دبر یا عورت کی فرج داخل میں انگلی داخل کی تو مختار قول پر روزہ فاسد نہ ہوگا مگر اس صورت کہ جب وُہ پانی یا تیل کے ساتھ تر ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ ایسی صورت میں روزہ کی قضاء اور غسل لازم ہو جائے گا۔

(فتح القدیر باب مایوجب القضاء والکفارۃ نوریہ رضویہ سکھر ۲ /۲۶۷ بحوالہ فتا وی رضویہ جلد ۱۰/ ص ۴۸۸-۴۸۹/دعوت اسلامی)
نوٹ:-- مزید معلومات کے لئے فتاوی رضویہ مذکورہ جلد و صفحہ کا مطالعہ کریں۔


واللہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــــــــبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۰/ اپریل ۰۲۰۲؁ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney