کیا کان صاف کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

سوال نمبر 837

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- مولانا تاج محمد صاحب قبلہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بعدہ سلام عرض ہے کہ فقیر کے ایک سوال پر آپ نے جواب تحریر تھا جس میں یہ تحریر ہے کہ عورت فرج میں انگلی ڈال کر نکالی پھر اندر کیا اگر تری لگی ہوئی تھی تو روزہ ٹوٹ جائے گا تو کیا اسی طرح کان صاف کرنے سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا؟مثلاً کان میں سلائی ڈالا بعدہ اس پر میل یعنی تری لگی ہوئی تھی پھر اسے کان میں داخل کیا تو کیا حکم ہے؟
بینوا توجروا 
المستفتی:(حافظ)عبد الستار رضوی




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

فقیر نے حوالہ دیا تھا نیز یہ بھی تحریر کیا تھا کہ مزید معلومات کے لئے مذکورہ جلد وصفحہ کا مطالعہ کریں اگر آپ ایک صفحہ آگے پڑھتے تو آپ کا جواب وہیں مل جاتا سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”اگر کان سے میل نکالا اور میل لگی ہوئی سلائی دوبارہ سہ بارہ کان میں کی تو بالاجماع روزہ نہ جائے گا۔بزازیہ ونورالایضاح ودرمختار وغیرہا میں ہے” واللفظ للوجیز، اجمعواانہ لو حک اذنہ بعود فاخرج العودوعلٰی راسہ درن ثم ادخلہ ثانیا وثالثاکذٰلک انہ لایفسد“ وجیز کی عبارت یہ ہے فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر کسی نے عود(لکڑی) کے ساتھ اپنا کان کُھرچا پھر لکڑی جب باہر نکالی تو اس کے سرے پر میل تھی اب اسی لکڑی کو دوبارہ یا سہ بارہ اسی طرح (کان میں) داخل کیا تو روزہ فاسد نہ ہوگا۔
(فتاوٰی بزازیہ علی حاشیہ فتاوٰی ہندیۃ کتاب الصوم نورانی کتب خانہ پشاور ۴ /۹۸)

وہ اس مسئلہ سے جُدا ہے وہاں روزہ نہ ٹوٹنے کی وجہ یہ ہے کہ کان کریدنے میں سلائی دماغ تک نہیں جاتی تو میل جوف میں داخل نہ ہُوا بخلاف یہاں کے کہ فرج داخل خود جوف ہے۔

مراقی الفلاح میں ہے”حک اذنہ بعودفخرج علیہ درن ممافی الصماخ ثم ادخلہ ای العود مراراالی اذنہ لایفسد صومہ بالاجماع، کما فی البزازیۃ  لعدم وصول المفطر الی الدماغ“ اگر کان کو لکڑی کے ساتھ کُھر چا پھر جب لکڑی واپس نکالی تو اس پر کان کے اندر سے میل آئی پھر اس لکڑی کو کئی دفعہ کان میں داخل کیا تو بالاتفاق روزہ فاسد نہ ہوگا،جیسا کہ بزازیہ میں ہے کیونکہ کوئی چیز روزہ توڑنے والی دماغ تک نہیں پہنچی۔

(مراقی الفلاح معہ حاشیہ طحطاوی باب فی مالایفسد الصوم،نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی، ص۳۶۲/بحوالہ فتا وی رضویہ جلد ۱۰/ ص ۴۹۰/دعوت اسلامی)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــــــبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۶/ اپریل ۰۲۰۲؁ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney