سوال نمبر 1069
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب کوئی کافر فوجی مرتا ہے تو ایسا دیکھا گیا ہے کہ کچھ مسلمان لوگ اس کے بارے میں کہہ دیتے ہیں کہ وہ شہید ہوگیا،
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کسی کافر کو شہید کہہ سکتے ہیں یا نہیں اور جن لوگوں نے کہا اس پر کیا حکم ہے۔ ؟ جواب عنایت فرمائیں! بینوا وتوجروا۔
المستفتی رفیق انصاری۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
سرحد پہ مرنے والے فوجی کو لغوی اعتبار سے شہید کہہ سکتے ہیں جن لوگوں نے شہید سمجھا، یا شہید کہا ان پر شرعاً کوئی حکم نہ ہوگا کیونکہ عوام شرعی شہید نہیں کہتے ہیں بلکہ لغوی ہی شہید کہتے ہیں
فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے شریعت میں شہید اسے کہتے ہیں جس نے اسلام کا کلمہ بلند کرنے کے لئے جنگ کی اور اسی راہ میں مار ڈالا گیا
حضرت قاضی ناصر الدین بیضاوی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں
الشھداء الذین ادی بھم الحرص علی الطاعة والجد فی اظہار الحق حتی بذلوا مھجم فی اعلاء کلمة اللہ
(تفسیر بیضاوی مع شیخ زادہ جلد دوم صفحہ ۱٤٨)
(اور شیخ زادہ جلد دو صفحہ١٤٩ میں ہے)
الشھید من قام بشھادة الحق والعمل بہ الی ان قتل فی سبیل اللہ
لہٰذا زید جو پاکستان چین اور بنگلہ دیش وغیرہ سے لڑائی کرتا ہے وہ اسلام کی خاطر نہیں لڑتا بلکہ اپنے ملک کی حفاظت کے لئے لڑتا ہے تو وہ شرعی شہید نہیں ہوگا لیکن اسے شہید لغوی کہہ سکتے ہیں کہ مشہور لغت صراح میں شہید کا معنیٰ ہے کشتہ شدہ بے قصاص وبے دیت
(بحوالہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ۲۸۱)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۹ صفرالمظفر ۱٤٤۲ھجری
۲۷ ستمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز یکشنبہ
0 تبصرے