سوال نمبر 1068
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ایسے شخص کو دوکان کرائے پر دینا جس کا کام ٹیٹو بنانا ہے کیسا ہے؟
برائے کرم مدلل جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں
المستفتی:- غلام مجتبٰی صدیقی ممبئی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم،،، الجواب بعونہ تعالٰی
ٹیٹو بنانا ناجائز وگناہ ہے، تو اگر کام کرنے والا یہ کہہ کر دکان لیتا ہے کہ میں اس میں یہ کام کروں گا تو مکان مالک کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ یہ تعاون علی الاثم ہے لیکن اگر ٹیٹو بنانے والے کرایہ دار نے مطلق طور پر کاروبار کیلئے کرایہ پر لیتا ہے اور بعد میں اس میں ٹیٹو بنانے کا کام یا بعض ناجائز چیزوں کی خرید و فروخت بھی شروع کرتا ہے تو اس صورت میں مکان کا مالک گنہ گار نہیں ہوگا.حضور مفتی اعظم اسلام محمد مصطفی رضا خان علیہ الرحمتہ والرضوان سے سوال ہوا کہ اگر کوئی زمین موقوفہ کسی ہندو کو کرایہ پر دی گئی ہو وہ اس میں ناجائز افعال کرے مثلاً تھیٹرز و سنیما وغیرہ تو ایسی حالت میں اس زمین کا کرایہ لینا حرام ہے یا اجارہ صحیح ہے اور کرایہ حلال اور جائز ہے
بینوا توجروا؟ تو آپ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ بیان سائل سے معلوم ہوا کہ جب ہندو کو زمین و مکان کرایہ پر دے دئے گئے اس وقت اس نے یہ نہ کہا تھا کہ وہ اس میں تھیٹر اور سنیما بنائے گا اس لئے لیتا ہے اسے کرایہ پر لئے مکان کرایہ پر چلائے زمین میں تھیٹر اور سنیما قائم کر لیا اس صورت میں وہ زمین اسے کرایہ پر دینے والوں پر کوئی الزام نہیں نہ کرایہ پر دینا حرام ہوا نہ کرایہ لینا حرام نہ اجارہ کی صحت میں کوئی کلام، کفار وفساق فجار مکان کرایہ پر لیتے ہیں اس میں بود وباش کرتے ہیں کافر اس میں کفر کرتا ہے پوجا پاٹ کرتا ہے کلمات کفر بکتا ہے فساق وفجار شراب پیتے ہیں بناتے ہیں بیچتے ہیں زنا وغنا ہوتا ہے اس سبب کا وبال ان پر ہے مکان والے پر اس کا الزام نہیں ہوگا کہ اس نے مکان اس لئے نہیں دیا ہے کہ کافر اس میں کفر کرے اور فاسق وفاجر اس میں فسق وفجور، فتاوی مصطفویہ کتاب الاجارہ صفحہ نمبر ۴۶۹
نوٹ:- آج کل عموماََ دوکان وغیرہ متعین وقت کے لئے دیا جاتا ہے مثلاً ایک سال دوسال وغیرہ پھر دوبارہ مالک اسے دے یا کسی اور کو دے تو پہلی مرتبہ مطلق دے دیا تھا معلوم نہ تھا اب دوبارہ معلوم ہونے کے بعد نہیں دے سکتا
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــبہ
حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی ۴ صفر المظفر ۱۴۴۳ ھجری
0 تبصرے