سوال نمبر 1067
السلام علیکم ورحمة ﷲ وبرکاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میری والدہ صاحبه کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، میں چیڪ کروں تو اگر زیادہ ہے تو کہتا ہوں نارمل ہے کیوں ڪہ اگر سچ بتا دوں ڪہ آپکا بی پی زیادہ ہے تو وہ ٹینشن لیتی ہیں جس سے اُنکا بلڈ پریشر مزید بڑھ جاتا ہے
تو میرا کہنا ڪہ "آپکا بی پی نارمل ہے کیا یہ بھی جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے یا " گناہ ھے؟
سائل عبدالجبار خان عطاریؔ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسؤلہ میں وہ شخص گناہ گار نہیں ہوگا کیونکہ اس سے اپنی ماں کو خوش کرنے کے لئے جھوٹ بولا ہے۔جو کہ جائز ہے جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ جس اچھے مقصد کو سچ بول کر بھی حاصل کیا جا سکتا ہو اور جھوٹ بول کر بھی حاصل کرسکتا ہو، اس کے حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے اور اگر جھوٹ سے حاصل کر سکتا ہو، سچ بولنے میں حاصل نہ ہوسکتا ہو تو بعض صورتوں میں کذب بھی مباح ہے۔ حوالہ بہار شریعت جلد سوم حصہ 16 صفحہ نمبر 519 ناشر مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی۔
چونکہ اگر سچ بولے گا تو اس کی ماں بہت پریشان ہو جائے گی اور گھبرا جائے گی۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی مریض کو اگر اس کی بیماری پتہ چل جائے تو وہ مر بھی جاتا ہے۔ ٹینشن کی وجہ سے یا کم از کم بیماری اور بڑھ جاتی ہے
اسلئے شخص مذکورہ ایسی صورت میں جھوٹ بول سکتا ہے
واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری
۰۴ صفر المظفر ۱۴۴۲ہجری
۲۱ستمبر ۲۰۲۰عیسوی بروز پیر
0 تبصرے