شب برأت میں بیری کے پتوں سے نہانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 793

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ شب برأت کو کچھ لوگ بیری کے پتوں کو پانی میں ڈال کر نہاتے ہیں کہ پورے سال سحر سے محفوظ رہیں گے کیا یہ صحیح ہے؟ 
مفصل ومدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:--  محمد مہتاب




 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب 
جی یہ بات درست ہے جیسا کہ حکیم الامت مفتی یار احمد خاں نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ شبِ برأت میں بَیری  کے سات پتے پانی میں جوش دے کر (گرم کرکے)  اس سے غسل کرنے والا ان شاء اللہ العزیز سارا سال جادو کے اثر سے محفوظ رہے گا۔ (اسلامی زندگی ص  ۶۸)
لیکن یاد رہے کہ اول تو اللہ کی ذات پر تؤکل ہونی چاہئے نہ کی صرف نہا لینا کافی ہوگا بیان کیا جا تا ہے کہ سرکار اعلٰحضرت رضی اللہ عنہ جب حج کے لئے پانی والے جہاز سے جا رہے تھے اس وقت طوفان آگیا اور کپتان کہنے لگا کہ اب جہاز پانی میں ڈوب جا ئے گا لیکن سرکار اعلٰی حضرت بار بار یہی کہتے رہے کچھ نہیں ہوگا جب طوفان ختم ہو گیا تو لوگوں نے پو چھا کہ آپ ایسا کیوں کہہ رہے تھے آپ نے فرمایا  حضور علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جو شخص سوار ہو نے سے پہلے اس دعا کو پڑھ لے گا تمام بلا ومصیبت سے امان میں رہے گا اور میں نے پڑھ لیا تھا تو کیسے یہ مانتا کہ طوفان آئے گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ صرف اسی پر توکل کرکے نہیں رہنا چاہئے بلکہ تمام مضر چیزوں سے بچنا بھی چاہئے جیسے ڈاکٹر کہے کہ اس دوا سے شفا پاؤ گے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اب دوا کھا لیا تو کچھ بھی کھاتے رہو بلکہ ہر اس چیز سے بچنا ہوگا جو نقصان دہ ہو یونہی بیری کے پتے سے نہا لینا کافی نہ سمجھیں بلکہ ہر اس چیز سے بچیں جس سے آسیب گھر میں آتی ہو جیسے غسل خانہ میں پیشاب کرنا،سوراخ میں پیشاب کرنا،رات میں تنہا قبرستان جانا وغیرہ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتـــبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۱/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری 
۶/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی  بروزپیر






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney