سوال نمبر 786
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اکثر لوگ شب برأت سے پہلے میت کا عرفہ کرتے ہیں مثلا حلوہ روٹی وغیرہ پر فاتحہ دلاتے ہیں پھر برادری میں تقسیم کرتے ہیں نیز یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شب برأت سے ایک دو تین دن پہلے انتقال کر جا ئے تو اس کا بھی شب برأت سے پہلے کرتے ہیں اور اگر کو ئی شب برأت کے ایک دن بعد انتقال کر جائے تو پھر ایک سال کے بعد ہی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب انکی روح ایک سال بھٹکتی رہے گی قبرستان میں مؤمنین کی جماعت میں شامل نہ ہوگی جب عرفہ کر دیاجا ئے گاتب روح شامل ہوگی معلوم یہ کرنا ہے کہ شریعت میں اس کی کیا اصل ہے کیا یہ حقیقت ہے؟
مع حوالہ تحریر فرما ئیں؟
المستفتی:۔عبد ارحمن بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عرفہ کرنا کوئی معیوب فعل نہیں ہے بلکہ یہ ایصال ثواب ہے جب چا ہیں کرسکتے ہیں کوئی حرج نہیں ہاں یہ کہنا کہ شب برأت سے ایک دن پہلے یا دو دن پہلے ہی ہو سکتا ہے یا جب تک عرفہ نہ ہو گا روح بھٹکتی رہے گی یا مؤمنین کی جماعت یعنی قبرستان میں داخل نہ ہوگی یہ سب جہالت ہے ، اللہ تو فیق دے تو ہر دن ہر ہفتہ ہر مہینہ ایصال ثواب کرسکتے ہیں پھر اس میں حلوہ روٹی کی خصوصیت بھی نہیں ہر جائز اشیاء پر نیاز و فاتحہ درست ہے ہاں ایک بات ضرور ہے کہ برادری میں تقسیم کرنا منع ہے بلکہ اسے غریبوں یتیموں میں تقسیم کریں نہ کہ امیروں میں سیدی سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے روح نکالنے،عرفہ سے پہلے میت کا فاتحہ الگ دینے اور برادری میں تقسیم کرنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا
”روح نکالنا محض جہالت و حماقت وبدعت ہے،ہاں فاتحہ دلانا اچھا ہے، شکر، چاول مساکین کو تقسیم کرنا خوب ہے مگر برادری میں موت کے لئے نہ بانٹا جائے، عرفہ تک یابعد تک اگر الگ ہمیشہ فاتحہ دیں تو حرج نہیں، شامل رکھیں تو حرج نہیں، یہ سمجھنا کہ عرفہ تک الگ کا حکم ہے پھر شامل کا، یہ غلط وجہالت ہے، میّت کی دعوت برادری کے لیے منع ہے ان کا بُرا ماننا حماقت ہے، ہاں برادری میں جو فقیر ہو اسے دینا اور فقیر کے دینے سے افضل ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد ۹/ص ۶۱۱/ لاہور)
نوٹ:۔عرفہ کرنے اور غربا و مساکین کو تقسیم کرنے کا اصل مقصد ہوتا ہے ایصال ثواب کرنا اس لئے لوگ برادری میں حلوہ اور روٹی تقسیم کرتے ہیں مگر اسے کھانے کے بجائے جانور کو کھلا دیاجاتا ہے یا پھر پھینک دیا جاتا ہے واللہ یہ فقیر کا بارہا کا مشاہدہ ہے لہٰذا تقسیم نہ کرکے کچھ رقم غریبوں یتیموں میں تقسیم کردیں یا انکی دیگر ضروریات پوری کردیں یا پھر غرباء و مساکین کو گھر پر بلا کر دعوت کھلا دیں کیوں کہ عرفہ کرنا فرض و واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور مستحب کے چکر میں مال کو ضائع کر دیا جاتا ہے،جانور کو کھلا دیا جاتا ہے اس لئے تقسیم نہ کرکے کوئی اور طریقے سے ایصال ثواب کریں ہاں اگر آپ کو یقین ہو کہ فلاں کھاتا ہے تو بیشک آپ اسے دے سکتے ہیں بلکہ ایسے غریب کو دینا افضل ہے۔
واللہ تعالی اعلم
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحــــــــدی
۵/ شعبان المعظم ۱۴۴۱ ہجری
۱/ اپریل ۰۲۰۲ عیسوی بروز بدھ
3 تبصرے
بےشک
جواب دیںحذف کریں۔ماشإاللہّٰ
جواب دیںحذف کریںکوئی دلیل تو تحریر فرمادیتے عرفہ کے تعلق سے
جواب دیںحذف کریں