کیا معتکف اذان دے سکتا ہے؟


سوال نمبر 2102

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلے میں کہ کیا معتکف اذان دے سکتا ہے 

السائل عبدالرزاق راجستھان




وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوھاب 

معتکف اذان دے سکتا ہے اس میں شرعا کوئی حرج نہیں حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر معتکف مؤذن ہے تو اذان کہنے کے لئے منارہ پر باہر سے بھی جا سکتا ہے اور اگر منارہ پر جانے کے لئے اندر سے ہی راستہ ہو تو غیر مؤذن بھی جا سکتا ہے مؤذن کی کیا تخصیص۔

(ماخوذ بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم صفحہ ١٠٢٤)


فتاوی امجدیہ میں ہے ”فنائے مسجد جو جگہ مسجد سے باہر اس سے ملحق ضروریات مسجد کے لئے ہے مثلاً جوتا اتارنے کی جگہ اور غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا فنائے مسجد اس معاملے میں حکم مسجد میں ہے اذان یا اعلان سحری کے لئے فنائے مسجد میں جاسکتا 

( جلد اول صفحہ ٣٩٩ )



واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ

 محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney