رام نومی میں شامل ہونا ماتھے پر پٹی باندھناکیساہے؟


سوال نمبر 2103

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین ہمارے چند سوالات کے بارے میں اور امید ہے کہ تشفی بخش جواب دیا جائے گا 

سوال (۱) زید ہندوؤں کے تہوار رام نومی کے جلوس میں شامل ہوا زید کا جلوس میں شامل ہونا کیسا ہے؟

سوال (۲)اور شری رام لکھا ہوا پٹہ(پٹی کپڑا) اپنے سر میں باندھا اس کا باندھنا کیساہے؟ 

سوال (۳)اور خوشی خوشی تصویر کشی کروایا تصویر کھینچوانا کیسا ہے؟

سوال (۴)نیز وہ ہندوؤں سے یہ بھی کہا کہ مجھے مکھیا (پردھانی کا الیکشن وغیرہ) میں جتادو میں ہندو بن جاؤں گا (معاذاللہ) اس جملہ کا کہنا کیسا ہے؟

دریافت طلب امر یہ ہے علماء مسائل شرعیہ گروپ سے کہ ایسی صورت میں زید پر کیا حکم شرع نافذ ہوگا ؟

اللہ تعالی مسائل شرعیہ گروپ کے علماء کی علم و عمر میں برکتیں عطا فرمائے (آمین)

المستفتی :- جماعت رضائے مصطفی برگاؤں تندوا چترا جھارکھنڈ الہند 




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

باسمه تعالی و تقدس الجواب


جواب (۱) ہندوؤں کے مذہبی جلوس میں شرکت کرنا سخت حرام و گناہ ہے بلکہ بعض صورتوں میں کفر ہے مثلا ان کا جتھا بڑھانے کے لئے نیت لے کر شریک ہو یا ان کے کفریہ کاموں کو اچھا جانے کفر ہے ہندوؤں کے تہوار مثلا رام نومی دیوالی ہولی رام لیلا دسہرہ وغیرہ میں فعل کفر پایا جاتاہے اسی لئے اس کی مبارک باد دینا یا اسے بہتر جانتا افضل ماننا اس دن کی تعظیم کرنا کفر ہے


 جیسا کہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ مشرکانہ میلوں مثلا جنم اسٹمی درگا پوجا کالی پوجا وغیرہم جس میں مراسم کفریہ و شرکیہ پائی جاتی ہوں ایسے میلوں میں جانا کیسا ہے تو آپ نے جواب ارشاد فرمایا کہ، ایسے میلوں میں بحیثیت تماشائی جانا حرام حرام حرام اشد حرام بہت اخبث نہایت ہی اشنع کام بحکم فقہاء کرام (معاذاللہ) کفر ہے حدیث کا ارشاد ہے "من کثر سواد فھو منهم "

( فتاوی مصطفویہ صفحہ ۹۶ مکتبہ رضا اکیڈمی ممبئی )


اور حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں "ہولی جو کہ غیرمسلموں کا شعار ہے اس میں شرکت حرام بد کام بدانجام شریک ہونے والوں پر توبہ فرض ہے اور تجدید ایمان و تجدید نکاح بھی کرلیں" 

(فتاوی تاج الشریعہ جلد دوم صفحہ ۷۴ مکتبہ جامعۃ الرضا بریلی شریف)


جواب (۲) ماتھے پر شری رام لکھا ہوا پٹہ (کپڑا) باندھنا (معاذاللہ) یا گلے میں ہندوؤں کے معبودان باطل کی تصویر ڈالنا(معاذاللہ) یا گلے میں کراس ڈالنا (معاذاللہ) یا ماتھے پر قشقہ(ٹیکا) لگانا (معاذاللہ) کفر ہے اس لۓ کہ یہ کفر کی تعظیم ہے اور تعظیم کفر کفر ہے فقہ کا مشہور مسئلہ ہے "الرضا بالکفر کفر" یعنی کفر پر راضی ہونا بھی کفر ہے،


فتاوی فقیہ ملت، میں ہے 

ماتھے پر قشقہ لگانا خاص شعار کفر ہے اور اپنے لۓ جو شعار کفر پر راضی ہوۓ اس پر لزوم کفر ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا، من تشبه بقوم فھو منهم ، جو کسی قوم سے مشابہت پیدا کرے وہ انہیں میں سے ہے 

(جلد اول صفحہ ۱۳ مکتبہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۹ صفحہ ۳۱۶ )


اور حضور اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ، 

" ماتھے پر قشقہ تلک لگانا یا کندھے پر صلیب رکھنا کفر ہے "

(اور آگے فرماتے ہیں )

"زنار باندھنا کفر ہے ،"

(اور آگے فرماتے ہیں )

"زنار ہی نہیں کوئی رسی کا ٹکڑا کمر سے باندھا کہا یہ کیا ہے کہا زنار کافر ہو جائے گا"

(فتاوی رضویہ جلد ۹ صفحہ ۱۵۰ مطبوعہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان )



فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے 

"ماتھے پر تلک لگانا ، ان کی جے جے پکارنا ، آگ کے گرد گھومنا ، ہندوؤں کے مردوں پر کوئی پھول ڈالنا ، گلے میں کراس (ایک خاص بد مذہبوں کی نشانی ہے) ڈالنا کفر ہے ، کہ یہ تعظیم کفر ہے "

( جلد دوم صفحہ ۶۹ مکتبہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی )


اور حضور شارح بخاری علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ ماتھے پر ٹیکا لگانا کفر ہے یہ خاص ہندؤں کا مذہبی شعار ہے اور ہندو ہونے کی علامت ( ہے )

(فتاوی شارح بخاری جلد دوم صفحہ ۵۹۱ )

" ایــــضاً "

قشقہ لگانا کفر ہے یہ مشرکین کا مذہب شعار ہے جس کسی کے ماتھے پر قشقہ کوئی دیکھتا ہے تو یقین کر لیتا ہے یہ ہندو ہے یہ صوفی قشقہ بخوشی لگواتا ہے یہ کفر پر رضا ہے اور رضا بالکفر کفر ہے اس لیے یہ صوفی کافر مشرک ہے ارشاد خداوندی ہے ، اِنّکُمْ اِذًا مِـّثْلُهُمْ، اب جب کہ تم ان کے کام پر راضی ہوں تو تم بھی کافر ہو ،

( جلد دوم صفحہ ۵۹۴ )


جواب( ۳) فوٹو کھینچنا اورکھینچوانا دونوں سخت نا جائز و حرام ہیں اس لۓ کہ احادیث مبارکہ میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے ہاں اگر ضرورتِ شرعی ہو تو "الضرورت تبیح المحظورات" کے تحت کوئ حرج نہیں 

جیسے کہ پاسپورٹ آدھار کارڈ پہچان پتّر ڈرائیوری لائسنس وغیرہ کے لئے تصویر لگانا شرط ہے کیونکہ تصویر بنانے والے کوقیامت کےدن عذاب دیاجائے گا اوراس سے کہاجائے گاکہ تم نے جو یہ تصویر بنائ ہے اس میں جان ڈالو غرض یہ کہ دین اسلام میں تصویر کشی سخت ناجائز و حرام ہے تصویر بنانا یا بنوانا بہرحال حرام ہے خواہ وہ دستی ہاتھ کےذریعہ ہو یا عکسی کیمرہ موبائل سے دونوں کاحکم ایک ہے تصویر کشی یاتصویر سازی کی حرمت و ممانعت حرام و ممنوع ہونا اس وجہ سے ہے تاکہ بت پرستی سے حد درجہ دوری اور اس سے سخت نفرت و بے زاری پیدا ہو  

(موبائل فون کے ضروری مسائل صفحہ ۷۴)


فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے

"تصویر کھینچنا یا کھنچوانا یا تعظیماً اسے اپنے پاس رکھنا سخت ناجائز و حرام ہےاس بارے میں احادیث کثرت سے وارد ہیں جس گھر میں تصویر ہوتی ہے اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے حضور صلى تعالى الله عليه وسلم ارشاد فرماتے ہیں"لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة"

( فتاوٰی فقیہ ملت جلداول صفحہ ۱۲۰ مکتبہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی)


فتاوٰی فیض الرسول میں ہے، 

"انسان کا فوٹو کھینچنا اور کھیچنوانا دونوں حرام اور ناجائز ہے رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دی ہے اس طرح کے فوٹو کھینچنے اور کھیچوانے والے دونوں سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہیں "

(جلد دوم صفحہ ۵۵۲ مکتبہ دارالاشاعت فیض الرسول براؤں شریف) 


حضور مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں 

"جاندار کا فوٹو کھینچنا اور کھینچوانا حرام ہے"

(فتاویٰ مصطفویہ صفحہ ۴۴۹ جامعۃ الرضا بریلی شریف)


جواب (۴) زید کافر و مرتد ہو گیا اس لئے کہ "الرضا بالکفر کفر" یعنی کفر پر راضی ہونا بھی کفر ہے، زید نے کفر کو پسند کیا اور کفر کو اچھا جاننا بھی کفر ہے 

حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جس نے یہ بکا کہ ہم ہندو ہو جائیں گے یہ بلا شبہ کافر و مرتد ہو گیا دو وجہ سے ارادۂ کفر سے اور کفر کو پسند کرنے کی وجہ سے 

عالمگیری میں ہے "من یرضٰی بکفر نفسه فقد کفر "

(فتاوی شارح بخاری جلد دوم صفحہ ۵۸۴ بحوالہ عالمگیری جلد دوم صفحہ ۲۵۷ مکتبہ رشیدیہ پاکستان )


حضرت علامہ جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ مجھے افسوس ہے کہ میری ولادت مسلمان کے گھر ہوگئ لیکن میں عنقریب ہی آریہ سماج کا مذہب اختیار کرلوں گا اس لۓ کہ غیر مسلموں کا مذہب مسلمانوں کے مذہب سے اچھا ہے ؟

 تو آپ نے جواب ارشاد فرمایا کہ، صورت مستفسرہ میں بر صدق مستفتی زید اپنے اقوال کفریہ مذکورہ کی بنا پر کافر و مرتد بے دین و بے دھرم ہو گیا "

(فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ۱۳۶ مکتبہ دارالاشاعت فیض الرسول براؤں شریف)


المستند المعتمد علی المعتقد المنتقد، میں ہے 

کسی نے کہا میں ملحد ہوں کافر ہو گیا اور محیط و حاوی میں ہے (وہ کافر ہو گیا) اس لئے کہ ملحد کافر ہے اور اس نے اپنے ملحد ہونے کا اقرار کیا اور اگر یہ کہتا ہے میں نہ جانتا تھا کہ یہ کلمۂ کفر ہے اس بات سے وہ معذور قرار نہ پائے گا یعنی حکم قضا میں اور جی میں چھپی باتوں کی اللہ کو خبر ہے ،

(مترجم و محشی صفحہ ۳۱۲ ،۳۱۳ مکتبہ جامعۃ الرضا بریلی شریف )


تمام حوالہ جات سے یہ ظاہر ہو گیا کہ زید کئ وجہوں سے کافر و مرتد ہو گیا جیسا کہ مذکور ہوا 

لہذا زید پر توبہ و تجدید ایمان فرض ہے اور اگر بیوی رکھتا ہو تو تجدید نکاح بھی لازم ہے اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو تمام مسلمان اس کے ساتھ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا اور سلام و کلام اور ہر قسم کے اسلامی تعلقات ختم کرکے پورے طور پر اس کا بائکاٹ کریں !


واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبــــــــــــــــہ 

محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الہند







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney