کیا ایک عورت چار مرد کو جہنم میں لے جائے گی؟


سوال نمبر 2101

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ

کیا ایک عورت چار مرد کو جہنم میں لیکر جائےگی قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

بہت سی روایتیں اور دعائیں ایسی ہیں جو بغیر دلیل اور تحقیق ، لوگوں کے درمیان مشہور و معروف ہیں 

حقیقت میں ایسی روایات رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہ ہونے کی وجہ سے جھوٹی یاضعیف الاسناد ہوتی ہیں 


ایسی روایات کو کبھی بھی دلیل کے طور پر ذکر نہیں کرنا چاہئے بہت سے خطبأ اور مبلغین انہیں اپنے وعظ میں بلا جھجھک ذکر کرتے ہیں ایسے ہی مشہور روایات میں سے ایک یہ روایت مذکورہ فی السوال بھی ہے 


(١) اذا دخلت المرأۃ الی النار ادخلت معھا اربعۃ اباھا ، وزوجھا ، واخاھا ، وابنھا 


(ترجمہ) جب عورت آگ میں داخل ہوگی تو چار بندوں کو بھی ساتھ لےکر جاۓگی اپنے باپ ، اوراپنےشو ہر ، اوراپنےبھائ ، اور اپنےبیٹے کو بھی


(٢) اذا دخلت المرأۃ الی النار ادخلت معھا اربعۃ اباھا ، واخاھا ، وزوجھا ، وولدھا 


(ترجمہ) جب عورت آگ میں داخل ہوگی تو چار بندوں کو بھی ساتھ لےکر جاۓگی اپنے باپ ، اوراپنےبھائ ، اوراپنےخاوند ، اوراپنےبیٹے کو بھی 


(٣) ان المرأۃ اذا دخلت النار ادخلت معھا خمسۃ ابوھا ، واخوھا ، و زوجھا ، وابنھا ، وعمھا


(ترجمہ) جب ایک عورت آگ میں داخل ہوگی تواس کے ساتھ یہ پانچ لوگ بھی آگ میں جائیں گے اس کا باپ ، اور اس کا بھائ ، اور اس کا خاوند ، اور اس کا بیٹا ، اور اس کا چچا


یہ حدیث نہیں ہے بلکہ ایک مقولہ ہے جیسا کہ بعض اہل علم نے بیان کیا ہے اور یہ ہرگز صحیح نہیں کیوں کہ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد پاک ہے


مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَاؕ-وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىؕ-وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا


جو راہ پر آیا وہ اپنے ہی بھلے کو راہ پر آیا اور جو بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی 


( سورۃ بنی اسرائیل آیت ١٥ کنزالایمان )


اور کیا حضرت نوح علیہ السلام و حضرت لوط علیہ السلام کی بیویاں جہنم میں جائیں گی تو کیا یہ دونوں پیغمبر بھی (نعوذ باللہ ) ان کے ساتھ ہی جائیں گے

جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے 


 ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍؕ-كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَیْــٴًـا وَّ قِیْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِیْنَ


اللہ کافروں کی مثال دیتا ہے نوح کی عورت اور لوط کی عورت وہ ہمارے بندوں میں دو سزا وارِ قرب بندوں کے نکاح میں تھیں پھر انہوں نے ان سے دغا کی تو وہ اللہ کے سامنے انہیں کچھ کام نہ آئے اور فرما دیا گیا کہ تم دونوں عورتیں جہنم میں جاؤ جانے والوں کے ساتھ

( سورۃ التحریم آیت ١٠ کنزالایمان )


ان مذکورہ آیات سے یہ واضح ہوگیا کہ ایک عورت چار لوگوں کو جہنم میں لےکر نہیں جائےگی 


ہاں اس میں کوئ شک نہیں کہ جس نے اپنی اولاد اور اہل کو حلال وحرام سے باز نہ رکھا اور سستی کی انہیں اللہ کے عذاب سے نہ ڈرایا اور وہ اسی وجہ سے آگ میں گئے تو ان کے ولی امر اور مسئول پر سخت گناہ ہے اور اسی سستی کی وجہ سے وہ اللہ کے عذاب کا مستحق ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے مؤمنین کو حکم دیا ہے کہ وہ خود اور اپنے اہل خانہ کو بھی جہنم کی آگ سے بچائیں 

جیسا کہ قرآن پاک میں ہے 


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ


اے ایمان والواپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں 

 

( سورۃ التحریم آیت ٦ کنزالایمان )


اسی طرح اللہ تعالی نے حکم فرمایا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کو نماز کا حکم دیں اور اللہ کی اطاعت سکھائیں 

جیسا کہ قرآن پاک میں ہے


واْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَ اصْطَبِرْ عَلَیْهَاؕ


اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ 

( سورۃ طه آیت ١٣٢ کنزالایمان )


اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دلائل ہیں جو اس معنی میں وارد ہوۓ ہیں جو کہ صرف باپ سے نہیں بلکہ ماں سے بھی تعلق رکھتے ہیں صرف خاوند سے نہیں بلکہ بیوی سے بھی تعلق رکھتے ہیں بلکہ تمام ایک دوسرے سے معاون و مددگار ہیں 

جیسا کہ قرآن پاک میں ہے 


وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ


اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے


( سورۃ التوبہ آیت ٧١ کنزالایمان )


اور مذکورہ روایت احادیث کی کتاب میں فقیرکی نظرسے نہ گذری

 قرآن شریف میں ہے 


وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَاۚ-وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْری


اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمہ ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھاۓگی


( سورۃالانعام آیت ١٦٤ کنزالایمان )


( خلاصہ) یہ ہے کہ ایسی کوئ روایت نظر سے نہیں گذری ہے لہذا خطبأ و مبلغین کو چاہئیے ایسی روایتوں کو بیان کرنے سے احتیاط کریں یہی احوط و انسب ہے کیوں کہ حدیث پاک میں ہے من کذب علی متعمدا فلیتبوء مقعدہ من النار

یعنی ، جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے


     واللہ اعلم بالصواب

      کتبہ

محمد فرقان برکاتی امجدی

١٣ شوال المکرم ١٤٤٣ ھ

١٥ مئ ٢٠٢٢ ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney