یوم جمہوریہ میں مبارک بادی دینا اور خوشی منانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1359



السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ:

یوم جمہوریہ منانا شرعا کیسا ہے ؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں!

ساکن شاہ جہان پور






و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجـــــواب بعون الملک الوھاب:

مسلمانان ہند کے لئے 26 جنوری اور 15 اگست میں خوشی منانا اور مبارک بادی دینا بلاشک وشبہ جائز ہے اگر مراد و نیت منانے والے کی درست ہے ! جبکہ خلاف شرع کوئی کام نہ ہو -

"انما الاعمال بالنیات" کی دلیل سے،


فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے کہ :

"15 اگست اور 26 جنوری ہر ہندوستانی کے لئے خوشی کا دن ہے ۔ کیونکہ 15 اگست کو انگریزوں کے ظلم و ستم اور بالا دستی سے تمام ہندوستانیوں کو آزادی و نجات ملی ہے - جس کی خاطر حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی وغیرہ علمائے اہل سنت نے فتویٰ جہاد دیا تھا اور ہزاروں مسلمانان ہند نے اس کے لئے اپنی جانیں قربان کی تھیں ،

اور 26 جنوری کو جمہور ہند کا دستور مرتب کیا گیا جس میں مسلمانوں کو اپنے بعض معاملات جیسے نکاح ، طلاق ، میراث ، وغیرہا میں احکام شرعیہ کے نفاذ کی اجازت ملی ، اس لئے یہ دونوں دن مسلمانان ہند کے لئے خوشی کے دن ہیں ، اور اظہار خوشی کے لئے جلوس نکالنا عوام و خواص میں متعارف ہے ۔ بشرطیکہ اس میں کسی ممنوعات شرعیہ کا ارتکاب نہ ہو ، مثلاً کسی مجسمہ یا کسی کافر کی تعظیم یا اس کو سلامی دینا یا کوئی غیر شرعی نعرہ لگانا وغیرہ" 


 (فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ نمبر /٢٨٨)


اور حضور مفتی شریف الحق امجدی صاحب علیہ الرحمہ تحریر فرماتےہیں کہ:

 

"پندرہ اگست (15) جائز طریقہ سے منانے میں کوئی حرج نہیں، کہ اس کا مطلب ہوتاہے انگریزوں سے آزادی ملنے کی خوشی فی نفسہ اس میں شرعا کوئی خرابی نہیں ۔ رہ گیا (26) چھبیس جنوری یہ منانا جائز نہیں یہ دن اس یادگار میں منایا جاتا ہے کہ کانگریس نے اپنا دستور بناکر اسی تاریخ سے نافذ کیا ہے اس لئےاس دن کے منانے کا مطلب یہ ہے کہ کانگریس کے اس دستور کو ہم شرعی طور پر صحیح مانتے ہیں حالانکہ وہ شرعی نہیں ۔

(شارح بخاری جلداول صفحہ نمبر۔/٣٢ کتاب العقائد)


الحاصل:- (26) چھبیس جنوری کے حکم میں فقیہ ملت اور شارح بخاری میں بظاہر اختلاف ہے مگر حقیقتاً اختلاف نہیں ہے کیوں کہ دونوں کی دلیلیں الگ الگ نیت و قصد پر مبنی ہیں اور حدیث "انما الاعمال بالنیات" کے اعتبار حکم الگ الگ ہوگیا ہے!

پس مطلقاً کانگریسی دستورِ ہند کی تحسین بری نیت و ارادہ ہے جو جائز نہیں اس دلیل سے شارح بخاری کا قول فٹ اور شرعاً درست ہے،

اور اسی کانگریسی دستورِ ہند میں مسلمانوں کے مذہبی شعائر کی برقراری اور مذہبی آزادی کو تسلیم کیے جانے پر خوشی کا اظہار اچھی نیت ہے، جو ہرگز منع نہیں ، اس دلیل سے فقیہ ملت کا قول شرعاً درست ہے!

اس اعتبار سے دونوں کے فتاویٰ میں تصادم یا تضاد ہرگز نہیں!


واللہ تعالی اعلم بالصواب


کتبہ: محمدالطاف حسین قادری عفی عنہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney