محرم کا کھچڑا (حلیم) بنانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1037

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
بعد سلام عرض ہے کہ حلیم یعنی (کھچڑا ) بنانا کیسا ہے کیا یہ کہیں سے ثابت ہے اگر ہے تو جواب عنایت فرمائیں اور اسکا آغاز کب سے ہوا حوالہ کےساتھ 
کسی نے اعتراض کیا ہے

سائل:-- محمد ابو بکر






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

دسویں محرم کویعنی عاشوراء کے دن کچھڑا پکانا فرض یا واجب نہیں ۔
لیکن اس کے حرام و ناجائز ہونے کی بھی کوئی دلیل شرعی نہیں ہے بلکہ ایک روایت ہے کہ خاص عاشوراء کے دن کچھڑاپکانا حضرت نوح علیہ السلام کی سنت ہے ۔
چنانچہ منقول ہے کہ جب طوفان نوح سے نجات پاکر حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑی پر ٹھہری تو عاشوراء کا دن تھا۔
آپ نے کشتی میں سے تمام اناجوں کو باہر نکالا تو ۔فول۔بڑی مٹر۔گیہوں۔جو۔مسور۔چنا۔ چاول۔ پیاز۔ سات قسم کے غلے موجود تھے آپ نے ان ساتوں اناجوں کو ایک ہی ہانڈی میں ملا کر پکایا۔چنانچہ شہاب الدین قلیوبی نے فرمایا کہ مصر میں جو کھانا عاشوراء کے دن (طبیخ الحبوب۔کچھڑا۔) کے نام سے پکایا جاتا ہے اس کی اصل دلیل یہی حضرت نوح علیہ السلام کاعمل ہے 
(القلیوبی ماخوذاز جنتی زیور۔صفحہ نمبر/ ١٣٢)

واللہ اعلم بالصواب

           کتبہ
 محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ 
خادم التدریس دارالعلوم غوث الوری ڈانگالکھیم پورکھیری یوپی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney