سوال نمبر 1038
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ سر کے پیچھے کا بال کہاں تک رکھنا درست ہے ، جواب حدیث و قرآن کی روشنی میں ہو تاکہ کسی کو بتانے میں آسانی ہو فقط سلام
سائل صدام قادری مہراجگنجوی (یوپی) الھند
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنی کتاب مدارج النبوت میں حدیث پاک کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول پاک ﷺ کے بالوں کے بارے میں دریافت کیا تو فرمایا کہ آپ ﷺ کے بال زجل نرم تھے اور آپ کے بالوں کی لمبائی کانوں کے درمیان تک اور دوسری روایت میں کانوں تک اور ایک تیسری روایت کے بموجب کانوں کے لو تک تھی ان کے علاوہ کندھوں کے قریب تک کی روایتیں بھی ہیں ان سب روایتوں میں باہمی مطابقت اس طرح ہے کہ آپ جب کبھی تیل لگاتے یا کنگھی فرماتے تو بال دراز ہوجاتے ورنہ اس کے برعکس رہتے یا پھر بال ترشوانے سے پہلے اور بعد ان میں اختصار طول ہوتا رہتا تھا ,,مواہب لدنیہ میں اور اس کے موافق "مجمع البحار " میں یہ مذکور ہے کہ جب بالوں کے ترشوانے میں طویل وقفہ ہو جاتا تو بال لمبے اور جب ترشواتے تو بال چھوٹے ہو جاتے تھے اس سے یہ بھی ظاہر ہو گیا کہ حضور پاک ﷺ بالوں کو ترشواتے تھے منڈواتے نہ تھے لیکن حلق (منڈوانے) کے بارے میں خود فرماتے ہیں کہ آپ حج و عمرہ کے دو موقعوں کے سوا بال نہ منڈواتے تھے،
(مدارج النبوت ,جلد اول, صفحہ , 26 تا 27) شبیر برادرز لاہور
لہٰذا معلوم ہوا کہ مرد کو کندھوں تک بال رکھنا سنت ہے، اور کندھوں سے نیچے رکھنا حرام ہے،
چنانچہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : عورَتوں کی طرح کندھوں سے نیچے بال رکھنا مَرد کیلئیے حرام ہے
(فتاوٰی رضویہ ج 21 ص 600)
رضا فاؤنڈیشن لاہور
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۹ /محرم الحرام ١٤٤٢ ہجری
۸ستمبر ۲۰۲۰عیسوی بروز منگل
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ سر کے پیچھے کا بال کہاں تک رکھنا درست ہے ، جواب حدیث و قرآن کی روشنی میں ہو تاکہ کسی کو بتانے میں آسانی ہو فقط سلام
سائل صدام قادری مہراجگنجوی (یوپی) الھند
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنی کتاب مدارج النبوت میں حدیث پاک کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول پاک ﷺ کے بالوں کے بارے میں دریافت کیا تو فرمایا کہ آپ ﷺ کے بال زجل نرم تھے اور آپ کے بالوں کی لمبائی کانوں کے درمیان تک اور دوسری روایت میں کانوں تک اور ایک تیسری روایت کے بموجب کانوں کے لو تک تھی ان کے علاوہ کندھوں کے قریب تک کی روایتیں بھی ہیں ان سب روایتوں میں باہمی مطابقت اس طرح ہے کہ آپ جب کبھی تیل لگاتے یا کنگھی فرماتے تو بال دراز ہوجاتے ورنہ اس کے برعکس رہتے یا پھر بال ترشوانے سے پہلے اور بعد ان میں اختصار طول ہوتا رہتا تھا ,,مواہب لدنیہ میں اور اس کے موافق "مجمع البحار " میں یہ مذکور ہے کہ جب بالوں کے ترشوانے میں طویل وقفہ ہو جاتا تو بال لمبے اور جب ترشواتے تو بال چھوٹے ہو جاتے تھے اس سے یہ بھی ظاہر ہو گیا کہ حضور پاک ﷺ بالوں کو ترشواتے تھے منڈواتے نہ تھے لیکن حلق (منڈوانے) کے بارے میں خود فرماتے ہیں کہ آپ حج و عمرہ کے دو موقعوں کے سوا بال نہ منڈواتے تھے،
(مدارج النبوت ,جلد اول, صفحہ , 26 تا 27) شبیر برادرز لاہور
لہٰذا معلوم ہوا کہ مرد کو کندھوں تک بال رکھنا سنت ہے، اور کندھوں سے نیچے رکھنا حرام ہے،
چنانچہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : عورَتوں کی طرح کندھوں سے نیچے بال رکھنا مَرد کیلئیے حرام ہے
(فتاوٰی رضویہ ج 21 ص 600)
رضا فاؤنڈیشن لاہور
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۹ /محرم الحرام ١٤٤٢ ہجری
۸ستمبر ۲۰۲۰عیسوی بروز منگل
0 تبصرے