سوال نمبر 1039
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آج کل عام طورپر ڈاکٹر حضرات جوفیس لیتے ہیں کوئ دوسو کوئ پانچ سو اس فیس کالینا کیسا ہے ہے جبکہ دوا وغیرہ سب بعد میں مکمل پیسہ دے کرلینا پڑتا تووہ فیس کس چیزکا لیتے ہیں۔
سائل
محمد ازھر نورانی گونڈوی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
آج کل جو ڈاکٹر فیس لیتے ہیں کوئی دو سو کوئی پانچ سو تو یہ فیس کالینا جائز ہے کیونکہ وہ چیک کرنے کا لیتا ہے اور ہر ایک سے برابر فیس لیتا ہے اور یہ لینا کئی طرح سے ہو سکتا ہے ایک یہ کہ بہت سارے ڈاکٹر ہوتے ہیں تو اسی فیس سے ہر ڈاکٹر کو مہینہ دے دیں۔خیر وہ کتنا بھی لے اس کا لینا جائز ہے کیونکہ وہ سب اپنا معاملہ ہے فیس دوگے تو آپ کو چیک کرونگا ورنہ نہیں۔اب رہی بات دوا کی کہ دوا نہیں دیتا ہے پھر بھی روپیہ لیتا ہے تو اس کا جواب یہ کہ وہ اپنا چیکپ کا لیتا ہے دوا کا نہیں۔اور اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ بغیر اتنی فیس دیے تم کو سبق نہ دیا جائیگا اور جو ماہوار فیس دیتے ہیں اُس مہینے تو اُن سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، دوسرے مہینے کے شروع پر اُن سے کہا جائے کہ گزشتہ مہینے میں تم نے اتنی جماعتیں قضا کیں آئندہ مہینے تمہیں تعلیم نہ دی جائے گی جب تک اس قدر زائد فیس نہ داخل کرو۔(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 5 صفحہ نمبر 113 دعوت اسلامی)
واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری۔
۲۰ محرم الحرام ۱۴۴۲۔
۹ستمبر ۲۰۲۰
0 تبصرے