آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حضور علیہ السلام کی انگوٹھی کا پتھر کونسا تھا ؟

 سوال نمبر 2667


السلام علیکم ورحمۃ اللہ 

کیا فرماتے علماءکرام کہ آقاﷺ  کی انگوٹھی میں کس طرح کا پتھر تھا اور اور ہمیں کس طرح ک پتھر لگانا چاہیے

 جو خیر ثابت ہو تسلی بخش جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں 

المستفتی :  محمد احمد رضا کولکاتا


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب 

نبی کریم ﷺ کی انگوٹھی کا پتھر ،، حبشی ،، تھا یعنی اس نگینے کا نام حبشی تھا جیساکہ حدیث شریف میں ہے عن انس بن مالک ان رسول اللہ ﷺ لبس خاتم فضۃ فی یمینہ فیہ فص حبشی کان یجعل فصہ مما یلی کفہ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ  ﷺ نے اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی جس میں حبشی نگینہ تھا آپ اس کا نگینہ ہتھیلی شریف سے متصل رکھتے تھے (الصحیح المسلم ، المجلد الثانی ، کتاب اللباس و الزینۃ ، ص١٩٧

مجلس برکات)

لہذا صورت مذکورہ میں آپ کو  اگر حبشی نگینہ مل جاۓ تو احسن ہے ورنہ اسکے علاوہ کوئی بھی نگینہ مثلا ، زمرد ، عقیق ، فیروزہ وغیرہ پہن سکتے ہیں جیساکہ فتاویٰ شامی میں ہے 

(والعبرۃ بالحلقۃ) من الفضۃ (بالفص)یجوز من حجر وعقیق و یاقوت و غیرھا (الدرمختار مع ردالمحتار ، المجلد التاسع ، کتاب الحظروالاباحۃ ، ص٥١٩

بیروت لبنان)

اور بہار شریعت میں ہے نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہو سکتا ہے عقیق، یاقوت، زمرد فیروزہ، وغیرہ سب کا نگینہ جائز ہے

(حصہ ١٦ ، ص٦٥ ، مکتبہ مدینہ دھلی)


تنبیہ ۔۔۔ خیر کی امید اللہ سے رکھیں نہ کے کسی نگینہ پتھر سے، ہم اہلسنت وجماعت کا عقیدہ ہے کسی کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا وہی ہوتا ہے جو اللہ چاہتا ہے لہذا انگوٹھی کا نگینہ  فقط اس نیت سے پہنیں کہ سنت رسولﷺ ہے

واللہ اعلم 

کتبہ 

عبیداللہ حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف 

١٣ محرم الحرام ؁١۴۴٧ھ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney