سوال نمبر 2668
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان ذوی الاحترام اس مسئلے میں کہ آسمان ابرآلود ہونے کی وجہ سے عصر کے وقت میں مغرب جیسا معلوم ہو رہا تھا، اور زید و وعمر دو ہی شخص تھے زید نے کہا چلیں جماعت سے نماز پڑھ لیتے ہیں چنانچہ زید عصر کی نماز پڑھانے کے لیے امام بنا اور عمر نے مغرب کا وقت سمجھ کر عصر کی جگہ مغرب کی نیت کرکے کھڑا ہوا اور نماز پڑھ لی دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا صورت مذکورہ میں زید و عمر دونوں کی نماز ہوگئ یا نہیں ؟
المستفتی: نور محمد رانی سر اتر گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ صحت اقتدا کے لیے مقتدی کی نیت کا امام کی نیت کے موافق ہونا ضروری ہے لھذا صورت مذکورہ میں امام کی نماز ہوگئ البتہ مقتدی کی نماز درست نہ ہوئی،اس پر لازم کہ عصر کی نماز کا اعادہ کرے! فتاوی عالمگیری میں امام اہلسنت حضرت علامہ مفتی سید محمد نظام الدین شیرازی اور دیگر فقہاۓکرام تحریر فرماتے ہیں:"لا يصح اقتداء مصلي الظهر بمصلي العصر" ترجمہ: ظہر کی نماز پڑھنے والے کی اقتدا عصر کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے صحیح نہیں
(فتاوی عالمگیری ج ١ الباب الخامس الفصل الثالث کتاب الصلوۃ باب الامامۃ ص ٩٥ س ١٤، ١٥ )
الانتباہ: اگر عصر کے وقت میں دونوں مغرب کی نیت کرلیتے تو کسی کی نماز نہیں ہوتی کیوں کہ جو جو نماز پڑھنا چاہتے ہیں اس نماز کا وقت ہونا شرط ہے
اور مطلع ابرآلود ہونے کی وجہ سے یوں یی وقت کا تعین نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ مطلع کتنا ہی ابرآلود رہے وہ وقت مغرب و وقت عصر کی شناخت بھر کا مطلع ضرور ہوتا ہے کہ اس کی شناخت بآسانی کی جا سکے لہذا یہ ان کا عذر بھی معتبر نہیں ۔
واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی داہود شریف الہند
بتاریخ١٤محرم الحرام١٤٤٧ھ
بمطابق١٠جولائی٢٠٢٥ء
بروز پنچ شنبہ (جمعرات)
0 تبصرے