سوال نمبر 1732
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ جو امام سرکار اعلیٰ حضرت کو نہ مانے تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہوگا دلیل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟
المستفتی : محمد شاہد رضا گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوہاب:
اگر اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کو یا کسی بھی عالم دین کو اگر کوئی علم کی وجہ سے نہیں مانتا بغض وحسد رکھتا ہے تو اس پر کفر کا خوف ہے اور بلا وجہ بغض و عناد رکھنے میں بھی کفر کا اندیشہ ہے اور اگر اس بنیاد پر نہیں مانتا یا برا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے تو کفر ہے اور علم کی وجہ سے تعظیم واجب گردانتا ہے مگر اپنے ذاتی مفاد وخصومت کی وجہ سے نہیں مانتا اور برا کہتا ہے تو وہ سخت گنہ گار فاسق ہے اور اگر بے سبب نہیں مانتا یا رنج رکھتا ہے تو مرض قلب و خبث باطن کا مریض ہے اور اس کے کفر کا اندیشہ ہے
جیسا کہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: اور (لوگ) اگر از راہ حسد بلاوجہ عالم دین سے بغض و عناد رکھتے ہیں اور اس کی توہین کرتے ہیں تو ان لوگوں کے کفر کا اندیشہ ہے
اور حضرت علامہ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے فرماتے ہیں:
"من استخف بالعالم اھلک دینہ" جس نے عالم دین کو حقیر سمجھا اس نے اپنے دین کو ہلاک کردیا
اور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے فرماتے ہیں:
عالم دین سے بلاوجہ بغض رکھنے میں بھی خوف کفر ہے اگرچہ اہانت نہ کرے اور اگر عالم دین کو اس لیے برا کہتا کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کافر ہے اور اگر بوجہ علم اس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دنیاوی خصومت کے باعث برا کہتا ہے گالی دیتا ہے تحقیر کرتا ہے تو سخت فاسق و فاجر ہے اور اگر بے سبب رنج رکھتا ہے تو مریض القلب خبیث الباطن ہے اس کے کفر کا اندیشہ ہے
خلاصہ میں ہے: "من ابغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف الکفر"
(فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ نمبر ۶۶۷)
لہذا اگر کوئی اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ سے بوجہ علم بغض و عداوت رکھتا ہو تو ایسا شخص مرتد ہے نماز پڑھنا دور کی بات اس سے سلام وکلام جائز نہیں اور اگر آپ کو رد بواطل کی بنیاد پر نہ مانتا ہو اور برا کہتا ہے تو ایسا شخص فاسق سخت گنہگار وگمراہ ہے ایسے شخص کے پیچھے نماز نہ ہوگی اور اگر کوئی ذاتی رنجش کی بنیاد پر آپ کو نہیں مانتا ہے تو اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی جب کہ کوئی دوسری وجہ مانع نہ ہو بہرحال فی زمانہ ایسے لوگوں کی اقتداء سے بھی بچا جائے جو اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی وجہ سے بھی بغض و عناد رکھتے ہوں
واللہ اعلم
کتبہ: ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 تبصرے