آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کوئی چیز پڑی ہوئی ملے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 838

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ کے بارے میں کوئی چیز پڑی ہوئی ملے اس کا کیا حکم ہے ؟  
سائل  محمد احمد بھیونڈی مہاراشٹرا





وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

الجواب بعون الملک الوہاب 
 اگر کسی کو پڑا ہوا مال ملے تو حکم شرع یہ ہے کہ اس کی ایک سال تک  تشہیر کرے  اگر مالک مل جائے تو اسے واپس کر دے اور اگر مالک  نہ ملے تو پھر اس مال کو غریبوں فقیروں  میں تصدق  کردے اور اگر خود غریب  ہو تو کھا سکتا ہے پھر بعد تصدق اگر مالک آجائے اور مطالبہ کرے  تو اسے آگاہ کرے کہ میں نے اس مال کو تصدق کردیا پھر اگر وہ مان جائے تو ٹھیک ہے ورنہ اسے اپنے جیب سے تاوان دینا ہوگا ؛ 

 بہار شریعت میں ہے٬

پڑا ہوا مال کہیں ملا اور یہ خیال ہو کہ میں   اس کے مالک کو تلاش کرکے دیدوں  گا تو اُٹھا لینا مستحب ہے اور اگر اندیشہ ہوکہ شاید میں خود ہی رکھ لوں  اور مالک کو نہ تلاش کروں تو چھوڑ دینا بہتر ہے اور اگر ظن غالب (یعنی غالب گمان) ہو کہ مالک کو نہ دونگا تو اُٹھانا نا جائز ہے اور اپنے لیے اُٹھانا حرام ہے اور اس صورت میں   بمنزلہ غصب کے ہے (غصب کرنے کی طرح ہے ) اور اگر یہ ظن غالب ہو کہ میں نہ 
اُٹھاؤں گا تو یہ چیز ضائع و ہلاک ہو جائے گی تو اُٹھا لینا ضرور ہے لیکن اگر نہ اٹھاوے اور ضائع ہو جائے تو اس پر تاوان نہیں ۔
 (درمختار، ردالمحتار)

بزار و دارقطنی نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے لقطہ کے متعلق سوال ہوا؟ ارشاد فرمایا: ’’لقطہ حلال نہیں  اور جو شخص پڑا مال اٹھائے اُسکی  ایک سال تک تشہیر کرے، اگر مالک آجائے تو اسے دیدے اور نہ آئے تو صدقہ کر دے۔‘‘ 
(دار قطنی کتاب الرضاع)
بحوالہ بہار شریعت حصہ 10 لقطہ کا بیان 
مزید تفصیل کے لئے بہار شریعت کا مطالعہ کریں 

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب

کتبــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا

۱۰/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری 
۵/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی  بروز اتوار
الجواب صحیح خلیفہ حضور تاج الشریعہ سید شمس الحق برکاتی۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney