جس کے نام سے قربانی ہو اس کی ولدیت کا حکم

سوال نمبر 328

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
ایک عورت ہے اور اس کے نام سے قربانی ہے تو جو دعا پڑھی جاتی ہے اس میں عورت کے نام کے ساتھ اس عورت کے والد کا نام لیا جائے گا یا اس کے شوہر کا علمائے کرام رہنمائ فرمائیں
سائل  عرفان احمد نظامی  مدرسہ اہل سنت نظامیہ سات بنگلہ اندھیری ویسٹ ممبئ





وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
صورت مسئولہ میں باپ یا شوہر کا نام لینا ضروری نہیں، 
  الله تعالیٰ قرآن  کریم میں  فرماتا ہے : 
 ,,الا یعلم من خلق،،
(سورہ ملک 14 )
 یعنی:-- کیا وہ نہ جانے جس نے پیدا کیا(کنز الایمان ) 
اس آیت کریمہ سے واضح ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ قربانی کس کی طرف سے کی جا رہی ہے اور قربانی کون کر رہا ہے ، 
 حضور فقیہ ملت حضرت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ 
 جس عورت کی طرف سے قربانی ہو خدائے علیم و خبیر خوب جانتا ہے کہ وہ فلاں کی لڑکی فلاں کی بیوی ہے، اس لئے عورت کا نام لینا کافی ہے فلاں بنت فلاں یا فلاں زوجہ فلاں کہنا ضروری نہیں اور اگر کہہ دے تو کوئی حرج نہیں " اھ ( فتاوی فیض الرسول ج 2 ص 448 )

والله اعلم باالصواب

    کتبـــہ
محمد معصوم رضا نوری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney