آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حبُّ الوطنِ منَ الايمان کی روایتیں موضوع ومن گھڑت ہیں؟

سوال نمبر 5


السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
بعدہ سلام مسنون عرض یہ ہے کہ
حب الوطن نصف الایمان
اور
احفظواارضکم فانھاامکم
یہ جو علماء بیان کرتے ہیں کہ یہ سرکار کی حدیث ہے کیا یہ صحیح ہے اگر صحیح ہے تو یہ کون سی حدیث سے اخذ کی گئی ہے اس کا جواب جلد از جلد دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی ــ

سائل محمد قمر رضا رفیقی مظفر پور بہار الہند




وعلیکم السلام ورحمـة اللہ تعالیٰ وبرکاتـه
الجواب ھوالمـوفق للحق والصواب"
اس طرح کی روایتیں موضوع ہیں محققین کی تحقیق یہی ہے ــ
 حبُّ الوطنِ منَ الإيمانِ
الصغاني (٦٥٠ هـ ) موضوعات الصغاني ٥٣ موضوع

 حبُّ الوطنِ من الإيمانِ
السيوطي ( ٩١١ هـ ) الدرر المنتثرة ٦٥ لم أقف عليه

 حبُّ الوطَنِ من الإيمانِ
الوادعي ( ١٤٢٢ هـ ) الفتاوى الحديثية ١ / ٥٦ لم يثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم وطن سے محبت ایمان ہے ــ
لیکن اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ایک حدیث زبان زد خاص وعام ہے ــ

حب الوطن من الْإِيمَان ”وطن سے محبت جزو ایمان ہے ــ

تبصرہ یہ روایت موضوع یعنی من گھڑت ہے دنیا وجہان میں اس کی کوئی سند دستیاب نہیں ــ
علامہ صغانی حنفی ( م 650ھ ) نے اسے ”موضوع“ ( من گھڑت) کہا ہے ــ
( الموضوعات ۸۱ )

علامہ سیوطی لکھتے ہیں ( حديث ) ”حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ“ لم أقف عليه ”یہ حدیث مجھے نہیں مل سکی ــ
( الدر المنتثرۃ ۱۹۰ )

علامہ سخاوی صوفی لکھتے ہیں حَدِيث" حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ لم أقف عليه ”مجھے بھی نہیں ملی ــ
( المقاصد الحسنة ۳۸۶ )
علامہ البانی  نے اس روایت کو ”موضوع“ کہا ہے ــ
 ( سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ۳۶ )

ثابت ہوا کہ روایت وطن سے محبت ایمان ہے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کہنا صریح نادانی ہے ــ
(2)وطن اور اسکی سرزمین سے محبت کا اظہار کرنا ایک فطری اور جائز عمل ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی سطح پر اپنے وطن کی محبت سے جڑا ہوتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم وطن کی محبت میں غلو سے کام لیں اور اسے اپنی ماں کا درجہ دینے لگیں۔

قرآن اور احادیث مبارکہ میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ ملکی سرزمین کو دھرتی ماں کہا جائے۔ اس سلسلے میں کچھ  روایات پیش کی جاتی ہیں ان کی حقیقت ذیل میں پڑھئے؛

         (دھرتی ماتا)

کیا احادیث کی روشنی میں ملکی سرزمین کو ماں کہا جا سکتا ہے؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"وتحفظوا من الأرض، فإنها أمكم وانه ليس من أحد عامل عليهاخيراأو شرا إلا وهي مخبرة
”زمین (پر گناہ کرنے) سے احتیاط برتو، کیوں کہ یہ تمہاری ماں ہے (یعنی تمہیں اسی سے پیدا کیا گیا ہے)، اس پر جو بھی اچھا یا برا عمل کیا جائے، یہ ضرور (بروز قیامت) اس کی مخبری کرے گی۔۔“
(معجم کبیر طبرانی : 4596)
ضعیف: یہ روایت پایہ صحت کو نہیں پہونچتی، اسے ابن لہیعہ نے بیان کیا ہے، جو مختلط اور ضعیف راوی ہے۔
دوسری روایت:
 اس سے ملتی جلتی ایک روایت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی منسوب ہے
- [عن عائشة أم المؤمنين:] استَقيموا ولَنعمَّا ما إن استقمْتُمْ . . . وتحفَّظوا من الأرضِ فإنَّها أُمُّكمْ
الدارقطني (٣٨٥ هـ)، لسان الميزان ٩/٤٥ • باطل • أخرجه الدارقطني في «غرائب مالك» كما في «لسان الميزان» لابن حجر (٧/٣١)
موضوع (من گھڑت): یہ خود ساختہ اور جعلی حدیث ہے؛

خود امام دارقطنی رحمہ اللہ اسے نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
هذا باطل، وأبو حبيب القراطيسي هذا ضعيف جدا.
”یہ جھوٹی روایت ہے، اس کا راوی ابو حبیب قراطیسی سخت ضعیف ہے۔“
تیسری روایت:
ایک اور روایت جو سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کی گئی ہے، وہ یوں ہے:

«لا تسبوا الأرض، فإنها أمكم، ولا الجبال».
”زمین کو برا بھلا نہ کہو، کیوں کہ وہ تمہاری ماں ہے، اسی طرح پہاڑوں کو بھی برا بھلا نہ کہا کرو۔
(الفردوس بماثور الخطاب : 7289)
موضوع (من گھڑت): یہ بے سروپا روایت ہے، دنیا جہاں میں اس کی کوئی سند نہیں ملتی۔
چوتھی روایت:
احفظوا ارضکم، فانھا امکم۔۔۔
”اپنی دھرتی کی حفاظت کرو، یہ تمہاری ماں ہے۔“
بے اصل: ایسے الفاظ دنیا کی کسی معتبرحدیث کی کتاب میں دستیاب نہیں،
مذکورہ بالاحوالہ جات سے ظاہر وباہر ہے کہ وطن کی محبت نہ توایمان کاحصہ ہے اورنہ ہی اسے ماں کہناروا

ھذاماظھـرلی والعلم عنداللہ وعلمه احكم واتم

کتبـه
 مفتی محمد منظوراحمدیارعلوی 




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney