آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ربیع الاول شریف میں خوشی منانا کہاں سے ثابت ہے؟

 سوال نمبر 1141


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ربیع الاول شریف میں جلوس نکالنے اور جھنڈا لگانے کا ثبوت کہاں سے ہے کیا صحابہ کرام سے یہ سارے معمولات ثابت ہیں مکمل مدلل جواب عطافرمائیں 

المستفتی غلام صمدانی دولت پور




 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا قرآن پاک سے ثابت ہے ۔ شارح بخاری امام قسطلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ لکھتے ہیں: ’’ربیعُ الاوّل چونکہ حضور صلَّی اللہ  تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادتِ باسعادت کا مہینہ ہے لہٰذا اس میں تمام اہلِ اسلام ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں محافل کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس کی راتوں میں صدقات اور اچّھے اعمال میں کثرت کرتے ہیں۔ خصوصاً ان محافل میں آپ کی میلاد کا تذکرہ کرتے ہوئے   اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرتے ہیں۔ محفلِ میلاد کی یہ برکت مجرّب ہے کہ اس کی وجہ سے یہ سال امن کے ساتھ گزرتا ہے۔   اللہ تعالیٰ اس آدمی پر اپنا فضل و احسان کرے جس نے آپ کے میلاد مبارَک کو عید بناکر ایسے شخص پر شدّت کی جس کے دل میں مرض ہے۔‘‘ (المواہب اللدنیہ،ج 1،ص27)

شیخ عبدالحق محدّث دِہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے مہینے میں محفلِ میلاد کا انعقاد تمام عالَم ِاسلام کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے۔ اس کی راتوں میں صدقہ خوشی کا اظہار اور اس موقع پر خُصوصاً آپ   صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پر ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ مسلمانوں کا خُصوصی معمول ہے۔“ (ماثبت بالسنہ،ص102)

سنِ ولادت منانا بھی ایک اچّھا کام ہے جو کسی سنّت کے خلاف نہیں بلکہ عین قرآن و سنّت کے ضابطوں کے مطابِق ہے۔ رب  تعالیٰ کی نعمت پر خوشی کا حکم خود قرآنِ پاک نے دیا ہے۔

اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ( قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-) ترجمۂ کنز الایمان:- تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔ (پ11، یونس :58) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ( وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱) (پ30، والضحٰی:11) ترجمۂ کنز الایمان:- اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔

خود حضورِ اکر م صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم  اپنا یومِ میلاد روزہ رکھ کر مناتے چنانچہ آپ ہر پیر کو روزہ رکھتے تھے جب اس کی وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا:’’اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر وحی نازل ہوئی۔“ (مسلم،ص455، حدیث:2750)

خلاصۂِ کلام یہ کہ شریعت کے دائرہ میں رہ کر خوشی منانا ، مختلف جائز طریقوں سے اِظہارِ مَسرّت کرنا اور محافلِ میلاد کا انعقاد کرکے ذکرِ مصطفےٰ کرتے ہوئے ان پر مسرت و مبارک لمحات کو یاد کرنا جو سرکارِ دو عالَم  صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت ہے بہت بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔مزید تفصیل کے لئے علمائے اہلِ سنّت کی کتب کا مطالعہ فرمائیں۔حوالہ فتاوی اہلسنت مفتی اصغر عطاری ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول ۱۴۴۰ ہجری نومبر ،دسمبر ۲۰۱۸ دعوت اسلامی۔

اور جھنڈا لگانا یہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کی سنت ہے جیسا کہ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ سَیِّدَتُنا آمِنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں   :  میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نَصْب کئے گئے۔ ایک مشرِق میں   ، دوسرا مغرِب میں ،  تیسرا کعبے کی چھت پر اورنبیِّ رَحمت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کی وِلادت ہوگئی۔ (خَصائِصِ کُبریٰ ج۱ص۸۲ مختصراً بحوالہ عاشقان رسول کی حکایت ص ۲۱۰۔

نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے  اس دنیا میں جلوہ فرما ہونے  کی وجہ سے  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم و توقیر کیلئے  جلوس نکالنا ، پرچم لہرانا، اور جلوس میں شرکت کرنا اور اپنی اپنی استطاعت کے  مطابق چراغاں اور روشنی کرنا جائز و مستحسن ہے ۔ اور مسلمان آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی ولادت باسعادت کے  موقع پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم و توقیر کیلئے  جلوس نکالتے ، خوشیوں کا اظہار کرتے  ہیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم وتوقیر کے  لئے  جو جائز کام کیا جائے  اور اس میں کسی قسم کی خرابی بھی نہ ہو وہ جائز ومستحسن ہے ۔

حوالہ بنیادی عقائد معلوماتِ اہلسنت ص ۱۲۷ ناشر مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی۔


واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب

         از قلم

 فقیر محمد اشفاق عطاری

۳۰ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری 

۱۸ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز اتوار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney