سوال نمبر 2674
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا قل شریف کتنے بجے ہے اور قل کا معنی کیا ہوتا ہے اور اس کے فوائد کیا ہیں
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی بابو رضا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حضور اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضلِ بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قل شریف ٢٥/صفر المظفر دن میں دو بجکر 38 منٹ پر ہوتا ہے کیونکہ آپ کے وصال با کمال کا وقت اور تاریخ یہی ہے
اللہ والوں کی یاد منانا باعث ثواب ہے اور عرس والے دن صاحب مزار کی خصوصی توجہ ہوتی ہے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے"محبوبان خدا کی یادگاری کے لیے دن مقرر کرنا بے شک جائز ہے ۔حدیث میں ہے:
کان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یا تی قبور شہداء اُحد علی راس کل حول
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہر سال کے اختتام پر شہدائے احد کی قبروں پر تشریف لاتے تھے۔
شاہ عبدالعزیز صاحب نے اسی حدیث کو اعراس اولیاء کرام کے لیے مستند مانا، اور شاہ ولی ﷲ صاحب نے کہا:
ازیں جا است حفظ اعراس مشائخ
مشائخ کے عرس منانا اس حدیث سے ثابت ہے ۔
لفظ قل عربی لفظ ہے جس کا معنی "کہنا" یا "فرمانا"ہوتا ہے
لیکن عرس کے موقع پر جو قل کہا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سورتیں جو لفظ قل سے شروع ہوتی ہیں یعنی سورہ کافرون و سورہ اخلاص و سورہ فلق و سورہ ناس کا تلاوت کرنا چونکہ مروجہ فاتحہ میں ان چار سورتوں کی تلاوت ہوتی ہے اس لیے عرس کے موقع پر فاتحہ کے لئے جو محفل منعقد ہوتی ہے اسے قل شریف کا محفل کہا جاتا ہے
یہ چار سورتیں جن کو چار قل بھی کہا جاتاہے ان کوآسانی کے ساتھ مختصر وقت میں پڑھا جا سکتا ہے اس لیے کہ یہ سورتیں چھوٹی ہیں اور فوائد ان کے کثیر ہیں اسی وجہ سے فاتحہ خوانی میں ان سورتوں کے پڑھنے کا رواج ہے تاکہ کم وقت میں زیادہ برکتیں حاصل ہو سکیں
ان سورتوں کے فوائد کثیر ہیں اس لئے یہاں بیان کرنا دشوار ہے صرف چند روایتیں بیان کرتا ہوں تاکہ چار قل کے فضائل اور فوائد آپ پر عیاں ہوں۔
سورہ کافرون کے بارے میں حدیث شریف میں ہے
"عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِنَوْفَلٍ: اقْرَأْ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ.
حضرت نوفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے کہا: قل يا أيها الکافرون پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورة شرک سے براءت ہے ۔ (ابوداؤد شریف حدیث نمبر 5055)
مزید یہ سورت مبارکہ قرآن مجید کے ایک چوتھائی حصہ کے برابر ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» یعنی سورہ کافرون، قرآن مجید کے ایک چوتھائی حصے کے برابر ہے۔“
اور سورہ اخلاص کے بارے میں ہے۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، وَقَالُوا: أَيُّنَا يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ ثُلُثُ الْقُرْآنِ. (بخاری شریف حدیث نمبر 5015)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے؟ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا اور انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ الواحد الصمد (یعنی قل هو الله أحد ) قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ رَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ،
(بخاری شریف حدیث نمبر: 5013)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی نے ایک دوسرے صحابی کو دیکھا کہ وہ رات کو سورة قل هو الله أحد باربار پڑھ رہے ہیں۔ صبح ہوئی تو وہ صحابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا گویا انہوں نے سمجھا کہ اس میں کوئی بڑا ثواب نہ ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابر ہے۔
اور سورہ فلق و ناس کے بارے میں ہے ۔
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ آيَاتٍ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ ،
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ایسی آیات نازل کی ہیں جیسی (کبھی) نہیں دیکھی گئی ہیں، وہ یہ ہیں: «قل أعوذ برب الناس» آخر سورة تک اور «قل أعوذ برب الفلق» آخر سورة تک ۔ ( ترمذی شریف حديث نمبر 2902)
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ،
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ ہر نماز کے بعد معوذتین پڑھا کروں۔
(ترمذی شریف حديث نمبر 2903)
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا.
(بخاری شریف حدیث نمبر 5016)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بیمار پڑتے تو معوذات کی سورتیں پڑھ کر اسے اپنے اوپر دم کرتے (اس طرح کہ ہوا کے ساتھ کچھ تھوک بھی نکلتا) پھر جب آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سے برکت کی امید میں آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔(بخاری شریف حدیث نمبر 5016)
عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا، فَقَرَأَ فِيهِمَا: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. (بخاری شریف حدیث نمبر 5017)
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر قل هو الله أحد، قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس (تینوں سورتیں مکمل) پڑھ کر ان پر پھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور سامنے کے بدن پر۔ یہ عمل آپ ﷺ تین دفعہ کرتے تھے۔
مذکورہ احادیث سے چار قل کے فوائد و فضائل بالکل عیاں ہیں
واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب
فقط
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی
0 تبصرے