سوال نمبر 2675
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس بارے میں کہ زیدکی نماز جنازہ بکر نے پڑھائی لیکن تین تکبیر میں تینوں بار ہاتھ کانوں تک اٹھایا اور چوتھی تکبیر میں ہاتھ نہیں اٹھایا اور سلام پھیر دیا نماز جنازہ کے بعد کچھ لوگوں کا کہنا ہے کی نماز نہیں ہوئی اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز ہو گئی اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ نماز جنازہ دو بار پڑھائی نہیں جاتی اور اس آدمی کو کفنا بھی دیا گیا ہے ایک ہفتہ ہو گیا ہے بتائیے اس کے لیے کیا حکم ہے سائل محمد مجاہد اسلام بہار۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں نماز جنازہ ہوگئی دوبارہ پڑھنے کی کوئی حاجت نہیں چونکہ نماز جنازہ کے دو رکن ہیں (1)چاربار اللہ أکبر کہنا (2) قیام اور نماز جنازہ میں تین سنتیں ہیں (۱)ﷲ عزوجل کی حمد و ثنا۔ (۲)نبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود۔ (۳)میّت کے لیے دُعا
زید نے غلطی سے رفع یدین کیا حالانکہ نماز جنازہ میں صرف ایک بار ہی ہاتھ اٹھانا چاہئے اس کے بعد نہیں اٹھانا چاہئے آئندہ زید کو اس کا خیال رکھنا چاہئے اور رفع یدین نہیں کرنا چاہئے اس بارے میں احادیث میں ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ وَوَضَعَ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى . (ترمذی شریف حدیث نمبر 1077)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازے میں اللہ اکبر کہا تو پہلی تکبیر پر آپ نے رفع یدین کیا اور دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھا۔
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ فِى أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى. (سنن دارقطنی حدیث نمبر 1807)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ جب کسی شخص کی نماز جنازہ ادا کرتے تھے تو آپ ﷺ پہلی تکبیر میں دونوں ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ‘ پھر اس کے بعد اپنا دایاں دست مبارک بائیں دست مبارک پر رکھ لیتے تھے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِى أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لاَ يَعُودُ. (سنن دار قطنی حدیث نمبر 1808) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نماز جنازہ میں پہلی تکبیر میں دونوں ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ‘ پھر اس کے بعد آپ نماز جنازہ میں تکبیر کہتے ہوئے رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
اور ردالمحتار میں ہے "
وهي أربع تكبيرات) كل تكبيرة قائمة مقام ركعة (يرفع يديه في الأولى فقط) وقال أئمة بلخ في كلها" (الجزء الثالث صفحہ 109 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ)
وفي حاشية ابن عابدين: (قوله: وقال أئمة بلخ في كلها) وهو قول الأئمة الثلاثة ورواية عن أبي حنيفة كما في شرح درر البحار، والأول ظاهر الرواية كما في البحر (الجزء الثالث صفحہ 109 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ)
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ جوہرہ نیرہ، عالمگیری، درمختار وغیرہا کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں "نماز جنازہ کا طریقہ یہ ہے کہ کان تک ہاتھ اُٹھا کر ﷲ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے حسب دستور باندھ لے اور ثنا پڑھے، یعنی سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ ۔پھر بغیرہاتھ اٹھائے ﷲ اکبر کہے اور درود شریف پڑھے بہتر وہ دُرود ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے اور کوئی دوسرا پڑھا جب بھی حرج نہیں ، پھر ﷲ اکبر کہہ کر اپنے اور میّت اور تمام مومنین و مومنات کے لیے دُعا کرے اور بہتر یہ کہ وہ دُعا پڑھے جو احادیث میں وارد ہیں اور ماثور دُعائیں اگر اچھی طرح نہ پڑھ سکے توجو دُعا چاہے پڑھے، مگروہ دُعا ایسی ہو کہ اُمورِ آخرت سے متعلق ہو۔ (بہار شریعت حصہ چہارم جنازہ کا بیان)
واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب
فقط
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی
0 تبصرے