لاؤڈ-اسپیکر پر نماز پڑھنا کیسا؟

سوال نمبر 208

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لاؤڈ اسپیکر پر نماز پڑھنا کیسا ہے تفصیلی جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی 

 المستفتی۔ محمد رجب علی فیضی اترولوی

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب 
لاؤڈ اسپیکر پر نماز کے جواز وعدم جواز سے پہلے لاؤڈاسپیکر کی حقیقت معلوم کرنی ہوگی چنانچہ حاشیہ فتاوی امجدیہ میں ہے کہ۔ لاؤڈ اسپیکر کی ساخت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر متکلم کی آواز کے مثل دوسری آواز پیدا کرتا تو نمازیوں کو جو آواز سنائی دے رہی ہے وہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز ہے اور اگر اسے صحیح نہ مانا جائے تو بھی کم از کم اتنا ضرور ہے کہ ہارن سے نکلنے والی آواز میں خارج کا مکمل عمل و دخل ہے
 (جلد اول صفحہ ١٩٠) 
اور فیض الرسول میں ہے، بعض علماء کے نزدیک شرعی خرابی یہ ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز امام کی آواز نہیں ہوتی بلکہ امام کی آواز مشین میں پہنچ کر ختم ہو جاتی ہے اور اسی کے مثل دوسری آواز پیدا ہوکر سنائی پڑتی ہے جو لاؤڈ اسپیکر کی آواز ہوتی ہے 
( ج ١ص ٣٥٨)
اس مختصر سی گفتگو سے معلوم ہوا کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز بعینہ متکلم کی آواز نہیں ہوتی بلکہ یہ صدائے باز گشت  ہے جس کے بارے فقہا کا فرمان ہے کہ 
لانھامحاکاة ولیس بقراة (غنیہ طحطاوی علی المراقی بحوالہ امجدیہ جلد اول صفحہ نمبر ١٩٠)لهذا لاؤڈ اسپیکر کی اقتدا صحیح نہیں 
 اکابر علمائے اہلسنت کا موقف یہی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز بعینہ متکلم کی آواز نہیں ہے  چنانچہ  حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ 
آلہ مکبر الصوت سے خطبہ سننے میں کوئی حرج نہیں مگر اسکی آواز پر رکوع سجود کرنا مفسد نماز ہے (فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ١٩٠)
حضرت علامہ ومولانا محمد حشمت علی خان صاحب لکھنوی ثم پیلی بھیتی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ لاؤڈ اسپیکر سے جو مسموع ہوتی ہے وہ اصل متکلم کی صورت نہیں ہوتی بلکہ صدا ہے اور حضرت سیدناالمفتی الاعظم مولانا الشاہ محمد مصطفی رضا خان صاحب دام ظلہم العالی نے بھی بمبئی میں بماہ محرم الحرام ١٣٧٥ھ اپنی تحقیق یہی ظاہر فرمائی اور اس وقت وہاں جو دوسرے اکابر علمائے اہلسنت مثلا حضرت مخدومی مولانا سید آل مصطفی میاں صاحب مارہروی و حضرت معظمی مولانا السید محمد المحدث الاعظم کچھوچھوی دامت برکاتہم القدسیہ و مجاہد ملت مولانا محمود علی خاں صاحب نصرہم المولی تعالی تشریف فرما تھے سب نے اس کی تصدیق فرمائی جس کی کھلی ہوئی روشن دلیل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایسی جگہ ہو جہاں سے اصل متکلم کی آواز بھی سنتا ہو اور لاؤڈ اسپیکر کے کسی ہارن کا منھ اس کی   طرف ہو تو وہ اصل متکلم کی آواز کو اور ہارن سے نکلی ہوئی صدا کو علیحدہ علیحدہ متمائز و متمائز طور پر سنے گا جیساکہ ہارن کا مشاہدہ ہے  جب یہ صدا ہے تو صدا ہی کے سب احکام اس پر مرتب ہوں گے جس طرح صدا کی اقتدا بحکم شریعت مطہرہ صحیح نہیں اسی طرح لاؤڈ اسپیکر سے سنی ہوئی آواز کی اقتدا بھی باطل ہے اور نماز میں اس آلہ کا استعمال شرعا حرام و ناجائز ہے اور موجب بطلان نماز مصلیان ہے۔
تحقیق الاکابر لاتباع الاصاغر صفحہ ٣٠،٣١بحوالہ فتاوی برکاتیہ ص٢٨٧) 

 جو لوگ صرف لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر رکوع سجود کریں گے ان کی نماز نہ ہوگی یہی فتوی حضور مفتی اعظم ہند دامت برکاتہم القدسیہ اور بہت سے اکابر اہلسنت کا ہے اور بعض لوگوں کے نزدیک اگرچہ نماز ہو جائے گی لیکن چونکہ معاملہ نماز جیسی اہم عبادت کے جائز اور ناجائز ہونے کا ہے اسلئے تاوقتیکہ محققین فن یہ ثابت نہ کر دیں کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز بعینہ متکلم کی آواز ہے احتیاطا نماز کے ناجائز ہونے ہی کا حکم کیا جائے گا 
( فتاوی فیض جلد اول صفحہ ٣٨٥)
(اور تفصیل کے لئے دیکھیں فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٣٥٨ تا ٣٦٨)
فتاوی بریلی شریف میں ہے 
کسی نماز کے لئے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہرگز ہرگز نہ چاہئے اور جو مقتدی محض لاؤڈ اسپیکر کی آواز سن کر رکوع و سجود کریں گے ان کی نماز ہی نہ ہوگی اور جو مقتدی خاص امام کی آواز سن کر رکوع و سجود کریں گے ان کی نماز ہو جائے گی یہی ہمارے اکابر علمائے اہلسنت کا فتوی ہے سرکار مفتی اعظم ہند نور اللہ مرقدہ و حضور محدث اعظم ہند حضور مجاہد ملت وغیرہ کا تاحین حیات اسی پر عمل بھی رہا (فتاوی بریلی شریف، ص: ٩١)
 بدر العلماء حضرت علامہ ومولانا مفتی بدر الدین احمد صدیقی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ  نماز میں لاؤڈا سپیکر کا استعمال ممنوع ہے کیونکہ ایک صورت میں وہ  رافع سنت ہے اور دوسری صورت میں اسراف ہے- یعنی جب نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے مکبرین کی تقرر کے بجائے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہو تو وہ رافع سنت ہوگا،
نماز میں لاؤڈا سپیکر کی ممنوعیت کے سلسلے میں حضور سرکارمفتئ اعظم ہند علیہ الرحمہ والرضوان کے متعدد فتاویٰ کتابوں میں طبع ہو کر عرصۂ دراز سے شائع ہو چکے ہیں اس وقت میرے سامنے تین کتابیں ہیں 
" القول الازھر فی اقتداء بلاؤ ڈاسپیکر " مصنف حضرت شیر بیشۂ أہل سنت مولانا محمد حشمت علی خان علیہ الرحمہ " التفصیل الانور فی حکم لاؤڈ اسپیکر " مرتبہ محمد عمران پیلی بھیت  *" صیانۃ الصلوٰۃ عن حیل البدعات"* مصنف مولانا برہان الحق جبل پوری علیہ الرحمہ خلیفۂ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ *" القول الازھر " صفحہ ٢* میں سرکار مفتئ اعظم ہند مولانا شاہ مصطفیٰ رضا خان علیہ الرحمہ کا ایک فتویٰ شامل کتاب کیاگیا ہے پھر اسی کتاب کے صفحۂ آخر میں سرکار ہی کا ایک دوسرا فتویٰ نقل کیا گیا ہے- 
" التفصیل الانور" صفحہ ٤ میں سرکار ممدوح کا تیسرا فتویٰ اور صفحہ ٥ میں سرکار کا چوتھا فتویٰ شائع کیا گیا ہے *" صیانۃ الصلوٰۃ "* میں حضرت مولانا برہان الحق جبل پوری علیہ الرحمہ نے فتویٰ دیا ہے کہ نماز میں لاؤڈا سپیکر کا استعمال بدعت قبیحہ و شنیعہ ہے اور جن مقتدیوں نے محض لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر نماز ادا کی ان کی نماز فاسد ہے،
سرکار مفتئ اعظم ہند نے فاضل جبل پوری کے اس فتویٰ کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے دستخط اور مہر سے مزین کیا ہے ہم یہاں مستفتی کی تسکین خاطر کے لئے ذیل میں سرکار مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمہ کا ایک فتویٰ نقل کرتے ہیں وھو ھذا :
نماز میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال جائز نہیں، اگر میکرو فون میں امام آواز ڈالے گا بے اس کے وہ آواز نہ لے گا تو اس عمل سے نماز جاتی رہے گی، امام کی جائے گی تو مقتدیوں کی بھی جائے گی اور اگر ایسا لاؤڈ اسپیکر ہو کہ اس کے میکرو فون میں آواز ڈالی نہ جاتی ہو فرض کیجئے وہ خود لیتا ہو ، امام کے منھ کے سامنے نہ ہو ، قریب ایک طرف رکھا ہواہو ، امام اس میں آواز نہ ڈال رہاہو تو امام کی ہوجائے گی اور ان مقتدیوں کی بھی جو خود آواز سن کر اتباع امام کررہے ہیں، مگر دور دور کے مقتدی جن تک امام کی آواز پہونچ ہی نہیں سکتی وہ لاؤڈ اسپیکر ہی کی آواز کی اتباع کر رہے ہیں ان کی نماز نہیں ہوگی کہ لاؤڈ اسپیکر میں پہونچ کر امام کی آواز اس سے ٹکرا کر ختم ہو جاتی ہے جیسے گنبد میں بولنے ، کوئیں میں بولنے والے کی آواز ختم ہو جاتی ہے، پانی اور گنبد کے اس ٹکراؤ سے اور آواز پیدا ہوتی ہے ویسے ہی لاؤڈ اسپیکر میں پیدا ہوتی ہے، کئی بار ہم نے خود محسوس کیا ہے، مقرر جو بولتا ہے ویسے ہی لاؤڈ اسپیکر سے اسی طرح سے ہے جیسے گنبد اور کوئیں سے۔ 
(فتاوی بدر العلماء، ١٣٤/١٣٥)

(1) لاؤڈ اسپیکر کی آواز متکلم کی عین آواز نہیں ہے، اس لئے محض لاؤڈ اسپیکر سے مسموع آواز پر اقتدا ہم احناف کے نزدیک صحیح نہیں، بالفرض یہ آواز ماہیت کے اعتبار سے متکلم کی آواز بھی ہو تو بھی حکما یہ اصل آواز، لہذا اب بھی محض اس آواز پر اقتدا درست نہیں ہوگی۔ 
(2) جہاں کہیں نماز میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر لوگ جبر کریں وہاں مکبرین کا بھی انتظام کیا جائے اور مقتدیوں کو مسئلہ کی صورت سے آگاہ کرتے ہوئے ہدایت کی جائے کہ وہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر اقتدا نہ کرکے مکبرین کی آواز پر اقتدا کریں۔
(3) اسی طرح مکبرین کو بھی ہدایت کی جائے کہ وہ بھی لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر اقتدا نہ کریں۔
(4) کہیں مکبر مقرر کرنے کی بھی صورت نہ بنے تو امام مسئلہ بتادے وہ اس بنا پر امامت سے مستعفی نہ ہو۔ 
(فیصلہ جات شرعی کونسل بریلی شریف صفحہ ٣٨)

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی 
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
 ضلع۔ کشن گنج بہار

 الجواب صحیح والمجیب نجیح 
خلیفہ حضور تاج الشریعہ 
حضرت علامہ ومولانا الشاہ مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ دامت برکاتہم القدسیہ






ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney