آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

نماز فرض اعظم ہے یا رد وہابیہ؟

 سوال نمبر 2673


کیا فر ماتے ہیں علماۓ دین و مفتیانِ شرع متین  مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ رد وہابیہ فرض اعظم ہیں یا نماز رہنمائی فرمائیں 

المستفتی    مختار احمد اترولہ بلرام پور


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب 

طرز سوال سے ظاہر ہے کہ سائل رد وہابیہ اور نماز کے درمیان زیادہ اہم کیا ہے یہ جاننا چاہتا ہے معلوم ہونا چاہئے کہ نماز ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض عین ہے اور رد وہابیہ دیابنہ ہر مسلمان پر فرض نہیں بلکہ ہر وہ عالم دین جو رد وہابیہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہو اور ایسی جگہ جہاں عوام اہلسنت وہابیہ دیابنہ کے مکر و فریب اور شر سے واقف نہیں ہیں اور نا واقفیت یا دنیاداری میں حد سے تجاوز کئے ہونے کی بنیاد پر اپنے ایمان و عقیدہ کو برباد کر رہے ہوں ایسی صورت میں رد وہابیہ صاحب استطاعت عالم دین پرفرض اعظم ہے تاکہ وہ رد وہابیہ کرکے عوام اہلسنت کی رہنمائی کرے مگر جہاں ضرورت نہ ہو وہاں خواہ مخواہ ان کا پرچار کرنا عبث اور بیکار ہے 


نماز فرض عین ہے اس کی فرضیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ نماز ارکان اسلام میں سے ایک ہے اور قرآن و احادیث میں کثرت کے ساتھ نماز کی فرضیت اور اہمیت کا ذکر ہے ہم یہاں صرف ایک آیت اور حدیث نقل کرتے ہیں 

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے " فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِكُمْۚ-فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَۚ-اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(سورہ نساء آیت نمبر103)

پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے پھر جب مطمئن ہو جاؤ تو حسبِ دستور نماز قائم کرو بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔ (کنز الایمان)

حدیث شریف میں ہے "عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ، ‏‏‏‏‏‏شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَجِّ، ‏‏‏‏‏‏وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد  ﷺ  اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ (بخاری شریف حدیث نمبر 8)

اس روایت سے بالکل واضح ہے کہ اعمال میں سب سے اہم نماز ہے اس لیے نماز فرض عین و اعظم ہے 


وہابیہ دیابنہ اپنے عقائد و نظریات کی وجہ سے اسلام سے خارج ہیں حسام الحرمین شریفین میں ہے'"من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر" یعنی وہابیہ دیابنہ کے کافر ہونے میں شک کرنا بھی کفر ہے اس قدر بدتر ہیں یہ ان کے عقائد کی تفصیل کے لئے فتاوی رضویہ اور دیگر کتب علماء اہلسنت کا مطالعہ کریں 

اب چونکہ جہاں عوام اہلسنت ان کے عقائد سے واقف نہ ہوں وہاں صاحب استطاعت عالم دین پر رد وہابیہ فرض اعظم ہے مذکورہ عبارت سے ظاہر ہوگیا ہے کہ نماز اور رد وہابیہ دونوں کی نوعیت ایک نہیں اور دونوں فرض اعظم ہیں نماز سے کسی بھی صورت میں چھٹکارا نہیں اور رد وہابیہ علماء حق کا کام ہے وہ جہاں فرض اعظم ہے وہاں اس میں کوئی رعایت نہیں بالکل واضح ہے دونوں اہم ہیں دونوں فرض اعظم ہیں۔

واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب 

محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney