سوال نمبر 1140
السلام علیکم ورحمتہ ﷲوبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک صاحب نے ایک گلاس پانی لیا آور کہا کہ یاﷲعزوجل اس کا ثواب تو فلاں بن فلاں کو عطا فرما دے جبکہ اس پانی پر نا درود آور ناہی کوئی آیت پڑھی اور وہ پانی وہ صاحب خود پی گئےاب سوال یہ ہے کہ کیا اس پانی کا ثواب فلاں جسکے نام ایصال کیا ہے ملا؟
ایک صاحب کا جواب ہے کہ اس پانی کا ثواب انہیں نہیں ملا اسلیئے کہ نا اس پر کچھ پڑھا اور نا ہی اسے دوسروں کو پلایا اگر دوسرے پی لیتے تو ہو سکتا ہے ثواب مل جاتا مگر یہاں ایصال کرنے والا تو خود پی گیا پھر ثواب کیسا؟
اب ایصال کرنے والا شخص دلیل کی صورت میں انما الاعمال بالنیات کو پیش کر رہا ہے
خیر اسکا جواب وضاحت کے ساتھ عنایت فرمائیں
کرم ہوگا.فقط والسلام
المستفتی : محمد مقیم القادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اگر سنت کے مطابق بسم الله پڑھ کر خود بھی پیا ہے تو اس پینے پر ثواب مرتب ہوگا،نیز اگر اصلاح بدن اور پیاس بجھانے نیز جسم کو راحت پہنچانے کی نیتیں بھی کی ہیں تو ان سب پر بھی اجر مرتب ہوگا ، کیونکہ حدیث پاک کہتی ہے "نیت المؤمن خیر من عملہ"
اور حدیث گذری "انما الاعمال بالنیات"
پس ایسی صورت میں ایصال ثواب درست ہوگا
ہاں سنت کے ترک پر ثواب نہیں مرتب ہوگا، پھر ایصال ثواب کا کیا مطلب؟
فتاوی رضویہ میں ہے الاصل ان کل من اتی بعبادۃ مالہ جعل ثوابہا لغیرہ وان نواھا عند الفعل لنفسہ لظاھر الادلۃ اصل یہ ہے کہ جو کوئی عبادت کرے اسے اختیار ہے کہ اس کا ثواب دوسرے کے لیے کردے اگر چہ ادائے عبادت کے وقت خود اپنے لیے کرنے کی نیت رہی ہو، ظاہر دلائل سے یہی ثابت ہے (فتاوی رضویہ ج ۹ ص ۵۹۳ دعوت اسلامی)
والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
سید شمس الحق برکاتی مصباحی
شب 29 صفر المظفر 1442 ھجری
0 تبصرے