سوال نمبر 6
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی کافر کے لئے یہ دعا کرنا کیسا ہے کہ اللہ تعالی اس کے خاندان والوں کی حفاطت فرمائے.
سائل صبغت اللہ فیضی نظامی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب
ھــوالموفق للحق والصواب
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کفار کیلئے کچھ دعائیں کرنا جائز ہے ،جیسے کہ انکی ہدایت و اصلاح کی دعاء ۔
اور کچھ دعائیں ان کے لئے کرنا منع ہیں مثلاً ان کیلئے مغفرت کی دعاء :
جیساکہ الله تبارک وتعالى نے سورة التوبة میں فرمایا :
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى
کہ نبی کریم ﷺ اور اہل ایمان کیلئے جائزنہیں کہ وہ مشرکین کیلئےمغفرت طلب کریں ،اگر چہ وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ‘‘
اسی طرح ایک مسلم دوسرے مسلم کو جن الفاظ سے ھدیہ سلام پیش کرتا ہے ،اس لفظ و صیغہ سے کافر کو سلام پیش نہیں کرسکتا ،
بلکہ(السلام علیٰ من اتبع الھدیٰ )) جیسے الفاظ سے سلام کہے گا ،
اسی طرح جان و مال میں برکت کی دعاء بھی کافر کو نہیں دی جا سکتی ،کیوں کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ
’’ یعنی اگر بستیوں ،شہروں کے رہنے والے ایمان و تقویٰ والے بن جائیں ،تو ہم زمین و آسمان کی برکتیں ان کیلئے کھول دیں ‘‘
یعنی ایمان و تقوی کے بغیر وہ برکات کے مستحق نہیں ،
اس لئے اہل کفر برکت کی دعاء کے حقدار نہیں.
ھذاماظہرلی والعلم عنداللہ
کتبـه
منظور احمد یارعــــلوی
0 تبصرے