وقت سے پہلے اذان ہو ئی تو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر2244)

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت ایک مسئلہ ہے کہ اگر کوئی اذان کے وقت سے دو تین منٹ پہلے اذان کہے اور اذان کہتے کہتے وقت میں داخل ہو جائے تو اذان ہوگئ یا دوبارہ اذان پڑھی جائے گی ؟
المستفتی ۔۔۔  عبداللہ قادری بلرامپور 

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب۔بعون الملک الوھاب :صورت مسٸولہ میں اذان نہ ہوٸی ایسی  اذان کا اعادہ کیا جاۓ گا  ۔ کیونکہ ہر پنج گانہ نماز کےلۓ اس کے وقت میں اذان دینا سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب کےہے ۔ 

فقیہ اعظم ہند حضورصدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،،  
فرض پنج گانہ کہ انھیں  میں  جمعہ بھی ہے، جب جماعت مستحبہ کے ساتھ مسجد میں  وقت پر ادا کیے جائیں  تو ان کے لیے اَذان سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب ہے کہ اگر اذن نہ کہی تو وہاں  کے سب لوگ گنہگار ہوں  گے، یہاں  تک کہ امام محمد رحمة ﷲ تعالیٰ علیہ نے فرمایا اگر کسی شہر کے سب لوگ اَذان ترک کردیں ، تو میں  ان سے قِتال کروں  گا اور اگر ایک شخص چھوڑ دے تو اسے ماروں  گا اور قید کروں  گا۔ 

اورمزید تحریرفرماتےہیں ۔"وقت ہونے کے بعد اَذان کہی جائے، قبل از وقت کہی گئی یا وقت ہونے سے پہلے شروع ہوئی اور اَثنائے اَذان میں  وقت آگیا، تو اعادہ کی جائے۔ (بہارشریعت جلداول حصہ سوم صفحہ  ٤٦٩  اذان کا بیان )وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبه 
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھ نگر یوپی ۔ 
المتوطن ۔۔ کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی ۔
٢٢      صفرالمظفر      ١٤٤٤ھ
٢٠     ستمبر               ٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney