غصہ میں کہا تم مجھ پر حرام ہو تو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر2243)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے  دین وشرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے ہندہ کو غصے کی حالت میں کہا کہ تم مجھ پر حرام تو کیا اس سے طلاق واقع ہوگئی اور حالت طیشی میں طلاق وغیرہ کی کچھ بھی نیت نہ تھی ہندہ نے زید پر شک وشبہ کی باتیں کی کہ جس طرح اکثر عورتیں اپنے مردوں پر شک کرتی ہیں اس پر زید نے کہا تم مجھ پر حرام ہو اور کیا عدت گذارنے کی ضرورت پڑے گی اور کیا نیا مہر بھی دینا پڑے گا؟ بہت ضروری ہے جلد سے جلد حل کردیں۔
(سائل:حافظ اطہر القادری خان، گونڈہ، یوپی)ْ

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل ہندہ پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے۔چنانچہ علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:عَلَيَّ الْحَرَامُ فَيَقَعُ بِلَا نِيَّةٍ لِلْعُرْفِ۔(الدر المختار مع شرحہ رد المحتار،ص١٥٣٤)

یعنی،کسی نے بیوی سے کہا کہ تو مجھ پر حرام ہے تو عرف کی وجہ سے بغیر نیت کے بھی اس پر طلاق واقع ہوجائے گی۔
   اس کے تحت علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ لکھتے ہیں:أَفْتَى الْمُتَأَخِّرُونَ فِي أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ بِأَنَّهُ طَلَاقٌ بَائِنٌ لِلْعُرْفِ بِلَا نِيَّةٍ۔(رد المحتار،ص١٥٣٤)

یعنی،متاخرین فقہائے کرام نے بیوی کو ”تم مجھ پر حرام ہو“ کہنے کے بارے میں عرف کی وجہ سے بغیر نیت کے بھی طلاقِ بائن واقع ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔

   لہٰذا عدت گزرنے کے بعد ہندہ آزاد ہے جہاں چاہے نکاح کرے اور اگر اپنے سابق شوہر یعنی زید ہی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو زید عدت کے دوران بھی اس سے نئے مہر کے ذریعے دوبارہ نکاح کرسکتا ہے بشرطیکہ زید نے اس سے پہلے کبھی اسے طلاق نہ دی ہو۔چنانچہ علامہ ابو الحسین احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی٤٢٨ھ لکھتے ہیں:وان کان طلاقا بائنا دون الثلث فلہ ان یتزوجھا فی عدتھا وبعد انقضاء عدتھا۔(مختصر القدوری،ص٣٢٧)

یعنی،اگر شوہر اپنی بیوی کو تین سے کم طلاقِ بائن دے تو اس کیلئے جائز ہے کہ وہ اپنی عورت سے اس کی عدت کے دوران دوبارہ نکاح کرے یا عدت گزرنے کے بعد۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
جمعرات،٢٥/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٢/ستمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney