آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کافروں کے مرن بھوج کے موقع پر مسلمانوں کو کھانا کھانا عند الشرع کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1391


السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جو لوگ کافروں کی میت پر کھانا کھاتے ہیں یعنی کافر جب مرجاتا ہے اس کے گھر والے جیسے مسلم دسواں بیسواں چالیسواں وغیرہ کراتے ہیں ہندو کافر بھی بعد میت کھانا بناکے لوگوں کی دعوت کرکے کھلاتے ہیں کیا ایسے کھانے کا مسلمانوں کو کھانا درست ہے یا نہیں اگر نہیں تو ایسا کھانا کھانے والے پر عند الشرع کیا حکم ہے؟

مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع مرحمت فرمائیں۔

سائل: محمد عمران رضا پیلی بھیت شریف 





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب: ہندو مردے کے مرن بھوج کے موقع پر ہندو جمع ہوکر اپنے دھرم کے مطابق کفریہ شرکیہ اعمال کرتے ہیں اس میں  شرکت کرنا کھانا پینا سخت نا جائز وحرام ہے بلکہ کفر تک لے جانے والے کام ہیں۔


 حضور شارح بخاری علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: ہندو مردے کے مرن بھوج میں شریک ہونا حرام ہے بلکہ منجر الی الکفر ہےـ (یعنی کفر تک لے جانے والے ہیں) ہندو یہ کھانا اس نیت سے کرتے ہیں کہ کھانے والے جو کچھ کھائیں گے وہ میت تک پہنچے گا اگر معاذ اللہ کسی مسلمان کا یہ اعتقاد ہوگیا کہ ہم نے جو کچھ یہاں کھایا ہے وہ اس ہندو مردہ تک پہنچے گا تو اس کا ایمان جاتا رہا کیونکہ اس نے کافر کوثواب کا اہل جانا اور یہ کفر ہے ـ (فتاوی شارح بخاری جلد ثانی صفحہ ۶۲۹)


لہذا مسلمانوں کو ہندؤوں کے یہاں مرن بھوج کا کھانا ہرگز ہرگز نہیں کھانا چاہئے اور جس نے کھایا اس پر توبہ واستغفار لازم ہے اور اگر ثواب کا اہل جان کر کھایا تو تجدید ایمان ونکاح بھی لازم ہے۔

واللہ تعالی اعلم 


کتبہ: خاکپائے وارث انبیاء  محمد علی قادری واحدی

 ۱۹ جمادی الآخر ۱۴۴۲ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney