• Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں
مسائل شرعیہ
  • Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں

15 مُحَرَّم بروز جمعہ 1447ھ

آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ہوممتفرقاتکسی کو تجارت کے لئے پیسے دے کر زیادتی پیسے طلب کرنا کیسا ہے؟

کسی کو تجارت کے لئے پیسے دے کر زیادتی پیسے طلب کرنا کیسا ہے؟

SRRazmi فروری 08, 2021 متفرقات

 سوال نمبر 1392


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ: کوئی شخص کسی کو تجارت کرنے کے لئے روپیہ دے اور بیچ بیچ میں کچھ پیسے لیتا بھی رہے اور بعد میں بھی پورے پیسے مانگتا ہو تو اس شخص کو یہ پیسے لینا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی

سائل: محمد ریاض الدین

پورنپور ضلع پیلی بھیت






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب: 

شخص مذکور نے روپیہ تجارت کے لئے بطور مضاربت دیا ہوگا یا بطور قرض دیا ہو گا اگر بطور مضاربت دیا ہے تو اس کا  کچھ روپیہ درمیان میں لینا باعتبار نفع جاٸز ہے جبکہ یہ نفع دونوں(مضارب و ربالمال) کے ما بین نصف نصف ہو۔ 


جیسا کہ صاحب قدوری  شیخ علامہ ابو الحسن بن احمد بن محمد بن جعفر البغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 

من شرطہا ان یکون الربح بینھما مشاعا  لا یستحق احدھما منہ دراھم مسماة

(قدوری  ص ٩٨)


اسی عبارت کی تشریح میں مفتی محمد شبیر صاحب فرماتے ہیں کہ: مضاربت کے درست ہونے کی شرط یہ ہے کہ نفع میں دونوں شریک ہو ں 

ان دونوں میں سے کوئی نفع میں سے معین روپیوں کا مستحق نہیں رہتا مثلا کسی نے پچاس روپیہ مضاربت کے طور پر دیا تو اس دینے والے کو یہ جائز نہیں کہ نفع میں سے پانچ روپیہ اپنا معین کرلے بلکہ جو نفع ہو اس کو آپس میں بلا تعین تقسیم کرتے رہیں اور مضاربت میں یہ بھی ضروری ہے کہ روپیہ کو مضارب کے حوالے کر دیا جائے اور اس روپیہ کے مالک کا اس پر کسی قسم کا قبضہ نہ ہو 

 (ایضاح الشکوری  جلد ٢ صفحہ نمبر نمبر ٢٩)


 اور اگر بطور قرض دیا ہے تو اتنا ہی لینا اس کو روا ہے جتنا اس نے دیا ہے بیچ بیچ میں اس کا روپیہ لینا یہ زیادتی بلا عوض ہے جو بین المسلمین سود ہے اور  سود مسلمان کو لینا دینا دونوں حرام  ہے 

بقولہ تعالی: "احل اللہ البیع و حرم الربوا"


لہذا اگر اس نے روپیہ بطور قرض دیا تھا تو اس کا یہ زیادتی لینا جائز نہیں ہے اس کو اس سے منع کیا جائے اور اگر باز نہ آئے تو اس کا اسلامی بائیکاٹ کیا جائے۔ نیز مقروض کو لازم ہے کہ اصل قرض دے زیادتی نہ دے

اور اگر بطور مضاربہ دیا تھا  تو اس کا بیچ بیچ میں مضارب (بفتح الرا ٕ) سے روپیہ لینا جاٸز ہے جبکہ تقسیم نفع میں اس کو شمار کر لیا جاۓ اور رہا نفع میں  پہلے سے تعیین رقم اور زیادتی کا طلبگار ہونا جاٸز نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب


کتبہ: محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری

 خادم مدرسہ دار ارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف




Join our WhatsApp Channel


اگلا مسئلہ
پچھلا مسئلہ

ملتے جلتے مراسلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

ضروری معلومات

  • زکوۃ کلکولیٹر
  • فطرہ کیلکولیٹر
  • منتظمین مسائل شرعیہ

پیروکاران

ماہنامہ مسائل شرعیہ

ایک علمی و تحقیقی ماہنامہ، جو شرعی مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ مکمل مطالعے کے لیے یہاں کلک کریں۔

📖 ماہنامہ
فالو کریں
📢 ہماری تازہ اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ چینل کو فالو کریں!
گروپ جوائن کریں

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

5324845

مشہور اشاعتیں

عمر میں خیر و برکت کیلیے دعائے عاشوراء

یوم عاشورہ کے دن غسل کرنا کیسا ہے؟

امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا تیجہ کرنا کیسا ہے؟

تعزیہ کے سامنے فاتحہ کرنا کیسا ہے؟

محرم کا کھچڑا (حلیم) بنانا کیسا ہے؟

Created By SR Razmi | Powered By SR Money Since 24/03/2019
Created By SRRazmi Powered By SRMoney

    ایک ضروری اعلان