مسافر کی نمازِ مغرب، مقیم امام کے پیچھے ہوگی یا نہیں؟

 سوال نمبر 1393


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: زید ایک مسافر ہے اب اس نے امام صاحب کے پیچھے نماز مغرب پڑھ لی 

کیا زید کی نماز ہوجاۓ گی؟ 

سائل: محمد وقار احمد رضوی مرادآباد یوپی






و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:

صورت مسئولہ میں نماز ہوگئی! کیونکہ فجر ,مغرب, وتر , اور سنتوں میں قصر نہیں !

صرف چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر واجب ہے، 

مسافر مقتدی اگر مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے تو کوئی بھی نماز ہو پوری پڑھے گا نماز بھی ہوجائے گی اور جماعت کا ثواب بھی پائے گا! 

لیکن تنہا یا مسافر امام کے پیچھے پڑھے تو چار رکعت والی نمازوں میں قصر کرنا لازم ہو گا !


حدیث شریف میں ہے: 

 ابن عمر رضی الله عنھما اذا صلی مع الامام صلی اربعاً و اذا صلھا وحدہ صلی رکعتین

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی الله عنھما (سفر میں)  امام کے ساتھ چار رکعت نماز  پڑھتے تھے اور جب تنہا نماز پڑھتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے ، 

(صحیح مسلم مترجم صفحہ ۵۰۲ کتاب صلوۃ المسافرین وقصرھا) 


الانتباہ:- "صلی مع الامام" سے مراد امامِ مقیم ہے نہ کہ امامِ مسافر!

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ،

۱۹ جمادی الثانی ۲٤٤١؁ ھجری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney