آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بینک سے لون لینا کیسا ہے

سوال نمبر 72

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 سوال  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ بینک سے لون لینا کیساہے؟
سائل محمد عظیم الدین نظامی خادم دارالعلوم اہلسنت ظہورالاسلام گوبندپورمہراجگنج

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 الجواب بعون الملک الوہاب ہندوستان میں حکومت کافروں کی ہے ۔اورمسلمان و کافر کے درمیان سود نہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے "لا ربا بین المسلم والحربی فی دار الحرب"
      لہذا یہاں کی حکومت کے بینکوں سے نفع لینا جائز ہے لیکن اس کو دینا جائز نہیں ہاں اگر تھوڑا نفع دینے میں اپنا نفع زیاده ہو تو جائز ہے۔جیسا کہ ردالمحتار میں ہے "الظاھر ان الاباحة یفیدنیل المسلم الزیادة وقد الزم الاصحاب فی الدرس ان مرادھم من حل الربا و القمار ما اذا حصلت الزیادة للمسلم (ردالمحتار، جلد-٤، ص-١٨٨)
لہذا بینک یا کسی کمپنی سے لون لیکر اپنا بزنس چلانا اس وقت جائز ہے جبکہ اسکی ضرورت ہو یا اسکی حاجت ہو کہ بغیر اسکے کام نہیں چلے گا یا چلے گا لیکن بہت دشواری سے چلےگا اور یہ صورت حاجت شدیده کی ہے اور اس میں نفع مسلم بھی زیاده ہے تو جائز ہے ۔
کہ اس میں بینک کا تھوڑا فائده ہے اور مسلمانوں کا نفع زیادہ ہے اسی طرح فتاوی مرکز تربیت افتاء  جلد ۲ ص ۲۶۱ /وفتاوی فیض الرسول جلد ۱ص ۳۹۴میں ہے .واللہ تعالی اعلم
الفقیر تاج محمد قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney