رومال کو گلے میں لٹکا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1303


السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: رومال کو گلے میں لٹکا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ جبکہ دونوں طرف سے لٹکتے ہوں تفصیلی وضاحت کے ساتھ جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی 

المستفتی  نور مجسم






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب:

رومال کو گلے میں ایک طرف لٹکا کر نماز پڑھنا درست ہے اور اگر دونوں مونڈھے پر لٹک رہے ہوں تو یہ مکروہ تحریمی ہے 

اور اگر اس طرح ڈالا کہ ایک کنارہ پیٹھ پر لٹک رہا ہے اور دوسرا کنارہ پیٹ پر تو یہ بہی مکروہ تحریمی ہی ہے


جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان درمختار و ردالمحتار کے حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں:

رومال یا شال یا رضائی یا چادر کے کنارے دونوں مونڈھوں سے لٹکتے ہوں، یہ ممنوع و مکروہ تحریمی ہے اور ایک کنارہ دوسرے مونڈھے پر ڈال دیا اور دوسرا لٹک رہا ہے تو حرج نہیں اور اگر ایک ہی مونڈھے پر ڈالا اس طرح کہ ایک کنارہ پیٹھ پر لٹک رہا ہے دوسرا پیٹ پر، جیسے عموماً اس زمانہ میں مونڈھوں پر رومال رکھنے کا طریقہ ہے، تو یہ بھی مکروہ ہے

(بہار شریعت ح ٣ ،ص ٦٢٤ مکروہات کا بیان)


اور سیدی سرکار اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا علیہ الرحمۃ والرضوان درمختار کےحوالے سے ارشاد فرماتے ہیں 

"کرہ تحریما سدل ثوبہ ای ارسالہ بلالبس معتاد وکذا القباء بکم الی وراء ذکرہ الحلبی کشد ومندیل یرسلہ کتفیہ فلومن احدھما لم یکرہ کحالۃ عذروخارج صلٰوۃ فی الاصح"

کپڑے کو لٹکانا مکروہ تحریمی ہے یعنی ایسا لٹکانا جو معتاد پہننے کے خلاف ہو اسی طرح آستین والی قبا کا پیچھے کی طرف ڈالنا اسے حلبی نے ذکر کیا مثلاً پٹکا یا رومال دونوں کاندھوں سے لٹکانا، اگر ایک طرف سے ہو تو مکروہ نہیں جیسا کہ اصح قول کے مطابق حالت عذر اور نماز سے باہرکامعاملہ ہے

(فتاوی رضویہ شریف ج٧،ص٣٨٧)


والله تعالی اعلم بالصواب


کتبه: محمد فرقان برکاتی امجدی

١٨،جمادی الاولیٰ

٣،جنوری،٢٠٢١







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney