• Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں
مسائل شرعیہ
  • Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں

24 مُحَرَّم بروز اتوار 1447ھ

آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ہومنمازنماز پڑھنے میں شیشے میں تصویر دکھے تو کیا حکم ہے؟

نماز پڑھنے میں شیشے میں تصویر دکھے تو کیا حکم ہے؟

SRRazmi اپریل 09, 2020 نماز
سوال نمبر 799

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
اگر سامنے شیشہ ہو یا مسجد میں ایسا ماربل لگا ہو جس میں تصویر دکھے تو نماز کا کیا حکم ہے ؟ 
مفصل جواب عنایت فرمائیں 

سائل عبد الرحمن اتر پردیش 





وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب 

شیشے کے سامنے نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی٬  البتہ  مسجد میں فرش یا دیوار پر  لگے  ماربل میں تصویر نظر آنے کی وجہ سے نمازی کی نماز میں خلل واقع ہوتا ہو اور نمازی کا دھیان اس طرف جاتا ہو تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی۔
فقہائے کرام نے قبلہ کہ جانب نقش و نگار کو مکروہ فرمایا اس کا سبب یہ ہے کہ نمازی کا دھیان نہ بٹے۔

بہار شریعت میں ہے : 
بعض مشائخ دیوار قبلہ میں نقش و نگار کرنے کو مکروہ بتاتے ہیں ، کہ نمازی کا دل اُدھر متوجہ ہوگا۔
(در مختار ردالمحتار)
 {بہار شریعت حصہ ۱۶  آداب مسجد و قبلہ }

فتاوی امجدیہ میں ہے :
آئینہ سامنے ہو تو نماز میں کراہت نہیں کہ سببِ کراہت تصویر ہے اور وہ یہاں موجود نہیں اور اگر اسے تصویر کا حکم دیں تو آئینہ کا رکھنا بھی مثل تصویر ناجائز ہوجائے، حالانکہ بالاجماع جائز ہے اور حقیقت امر یہ ہے کہ وہاں تصویر ہوتی ہی نہیں، بلکہ خطوط شعاعی آئینہ کی صقالت کی وجہ سے لوٹ کر چہرے پر آتے ہیں ،گویا یہ شخص خود اپنے کو دیکھتاہے نہ یہ کہ آئینہ میں اس کی صورت چھپتی ہو۔
 فتاویٰ امجدیہ جلد اول صفحہ ۱۸۴ 

وقار الفتاوی میں ہے :
محراب یاقبلہ کی جانب دیوار میں شیشے اتنی اونچائی پر لگائے جاسکتے ہیں کہ خاشعین (عاجزی کے ساتھ نماز پڑھنے والے) کی نظر رکوع سے اٹھتے اور سجدے میں جاتے وقت ان پر نہ پڑے اور اگر نیچے لگا دیئے ہیں تویہ لگانا ناجائز ہے اور اس وجہ سے نماز میں کراہت ِ تنزیہی ہوتی ہے کہ ان پر نظر پڑنے کی وجہ سے خشوع میں فرق آئے گا۔ لیکن آئینے میں آنے والے عکس کا حکم تصویر کا نہیں ہے، 
وقارالفتاویٰ، جلد دوم صفحہ ۲۷۳

اسی میں صفحہ  نمبر ۲۵۸ پر ہے :
نمازیوں کے آگے اتنی اونچائی تک کہ خاشعین کی طرح نماز پڑھنے میں جہاں تک نظر آجاتاہے شیشے لگانا یاکوئی ایسی چیز لگانا جس سے نمازی کا دھیان اور التفات ادھر جاتاہو مکروہ ہے۔ لہٰذا اتنی اونچائی تک کے شیشے ہٹالینا چاہیئے، ان شیشوں میں اپنی شکل جو نظر آتی ہے اس کے احکام تصویر کے نہیں، لہٰذا نماز مکروہِ تحریمی نہ ہوگی مگر مکروہِ تنزیہی ہے۔

وقارالفتاویٰ، جلد دوم صفحہ ۲۵۸

لیکن اگر کوئی خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھ رہاہے اور مستحبات نماز (یعنی حالت قیام میں  موضع سجدہ کی طرف نظر کرنا، رکوع میں پُشت قدم کی طرف، سجدہ میں ناک کی طرف، قعدہ میں گود کی طرف، پہلے سلام میں داہنے شانہ کی طرف) پر عمل بھی کر رہا ہو تو اس کے لیے کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔
ماخوذ از  بہار شریعت، حصہ سوم، نماز کے مستحبات 

واللہ اعلم باالصواب

کتـــبہ 
محـد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۲/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری 
۷/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی  بروزمنگل



Join our WhatsApp Channel


اگلا مسئلہ
پچھلا مسئلہ

ملتے جلتے مراسلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

ضروری معلومات

  • زکوۃ کلکولیٹر
  • فطرہ کیلکولیٹر
  • منتظمین مسائل شرعیہ

پیروکاران

ماہنامہ مسائل شرعیہ

ایک علمی و تحقیقی ماہنامہ، جو شرعی مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ مکمل مطالعے کے لیے یہاں کلک کریں۔

📖 ماہنامہ
فالو کریں
📢 ہماری تازہ اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ چینل کو فالو کریں!
گروپ جوائن کریں

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

5344276

مشہور اشاعتیں

سید کا مرتبہ بڑا ہے یا عالم کا؟ ‏

امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا تیجہ کرنا کیسا ہے؟

محرم کا کھچڑا (حلیم) بنانا کیسا ہے؟

مردے کو فریجر کے اندر رکھنا کیسا؟

پرانی قبر پر دوبارہ مٹی ڈالنا کیسا؟

Created By SR Razmi | Powered By SR Money Since 24/03/2019
Created By SRRazmi Powered By SRMoney

    ایک ضروری اعلان