نماز میں قعدہ اخیرہ چھوڑ کر سجدہ کر لے تو

 سوال نمبر 2565


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر کوئی شخص فرض نماز کا قعدہءاخیرہ چھوڑ کر کھڑا ہوجاۓ اور سجدہ کرلے تو اس صورت میں نماز ہوگی یا نہیں؟ 

المستفتی: محمد عبدالرزاق اشرفی داہود شریف 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب 

اگر کوئی شخص سہوًا فرض نماز کا قعدہءاخیرہ چھوڑ کر کھڑا ہوجاۓ اور اس اضافی رکعت کا سجدہ کرلے تو اس صورت میں فرض نماز فاسد ہوکر نفل ہوجاۓگی۔اور اس کے ذمہ فرض کی ادائگی لازم ہوگی۔اور ایسی صورت میں مغرب کے علاوہ اور نمازوں میں ایک رکعت اور ملائی جائگی اور یہ سب نفل ہوں گی اور فرض ادا کرنا اس کے ذمہ باقی ہوگا۔جیسا کہ منیۃ المصلی میں ہے: ”رجل صلی الظھر خمسا ولم یقعد علی راس الرابعۃ بطلت فرضیتہ وتحولت صلاتہ نفلا و یضم سادسۃ“ یعنی ایک شخص نے ظہر کی پانچویں رکعت ادا کی، لیکن قعدہ اخیرہ نہ کیا تھا، تو اس کے فرض باطل ہو کر نفل ہو جائیں گے، پھر وہ چھٹی رکعت بھی ملالے

(منیۃالمصلی،ص١٢٢،مطبوعہ  لاھور) 

اس عبارت کے تحت غنیۃ المستملی میں ہے: ”وعلی ھذا لو لم یقعد فی ثالثۃ المغرب و سجد للرابعۃ او علی ثانیۃ الفجر ونحوہ وسجد للثالثہ“ یعنی یہی حکم اس وقت بھی ہے کہ جب نمازی  مغرب میں قعدہ اخیرہ نہ کرے اور چوتھی کا سجدہ کرلے، یا فجر میں قعدہ اخیرہ نہ کرے اور تیسری کا سجدہ کرلے۔دررالحکام میں ہے: ”وفی الثلاثی الصائر اربعا لا یحتاج الی الضم اذ الرکعات الثلاث بضم الرابعۃ  الیھا تحولت الی النفل فحصلت الصلاۃ التامۃ“ یعنی  تین رکعت والی نماز میں(قعدہ اخیرہ چھوڑ کر کھڑے ہونے کی صورت میں) جب چوتھی رکعت کا سجدہ کرلیا، تو اب مزید رکعت  ملانے کی حاجت نہ رہی،کیونکہ چوتھی رکعت ملانے سے وہ نماز نفل ہوگئی۔یہ نماز مکمل ہے۔(درالحکام شرح غرر الاحکام، جلد١، ص١٥٢،مطبوعہ کراچی)

 بہار شریعت میں حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: ”چار رکعت والے فرض میں چوتھی رکعت کے بعد قعدہ نہ کیا، تو جب تک پانچویں کا سجدہ  نہ کیا ہو، بیٹھ جائےاور پانچویں  کا سجدہ کر لیا، یا فجر میں دوسری  پر نہیں بیٹھا اور تیسری کا سجدہ کر لیا،یا مغرب میں تیسری پر نہ بیٹھا اور چوتھی کا سجدہ کر لیا، تو ان سب صورتوں میں فرض باطل ہو گئے۔مغرب کے سوا اور نمازوں میں  ایک رکعت اور ملا لے۔“(بہار شریعت، ج١ ح٣ ص ٥١٥,٥١٦ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگر کوئی فرض نماز کا قعدہءاخیرہ چھوڑ کر کھڑا ہوجاۓ اور سجدہ بھی کرلے تو فرض نماز نفل ہوجاۓگی اور اس نماز کا لوٹانا ضروری ہوگا البتہ اگر اس اضافی رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو اور یاد آنے پر قعدہ میں لوٹ آیا تو اب سجدہءسہو کرکے سلام پھیر دے نماز درست ہوگی 


واللہ تعالٰی جل جلالہ ورسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم اعلم بالصواب 


کتبہ

سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی

( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند)

بتاریخ ٦ذی قعدہ ١٤٤٥ھ بمطابق ١٥مارچ ٢٠٢٤ء بروز بدھ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney