نماز میں قعدہ اخیرہ بھول جائے اور لقمہ ملنے پر سجدہ سہو کر لے تو

 سوال نمبر 2564


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ امام صاحب نے نماز مغرب میں قعدہ اخیرہ کیے بغیر سیدھا کھڑے ہوگۓ مقتدی نے لقمہ دیا تو لوٹ آۓ پھر سجدہءسہو کرکے نماز مکمل کرلی بعد میں کچھ مقتدیوں کے کہنے پر نماز کا اعادہ کر لیا اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مذکورہ صورت میں نماز ہوئی یا نہیں کیا اعادہ کرنا ضروری تھا؟ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیجیے۔المستفتی:

سید محمد ذیشان اشرفی سہروردی بڑودہ گجرات 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب 

بیان کردہ صورت میں نماز ہوگئ اعادہ کرنا ضروری نہیں۔تفصیل کچھ اس طرح ہے! اگر امام صاحب نماز مغرب کی تیسری رکعت میں نہ بیٹھ کر کھڑے ہوگۓ اور سجدہ کرنے سے پہلے یاد آنے یا لقمہ ملنے پر لوٹ آۓ اور پھر سجدہ سہو کرکے سلام پھیر دیا تو نماز ادا ہوگئ جیساکہ فتاوی شامی میں حضرت علامہ ابن عابدین شامی قادری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: "ولو سہا عن القعود الأخیر کلہ أو بعضہ عاد۔مالم یقیدھا بسجدة لأن مادون الرکعة محل الرفض وسجد للسہو لتاخیر القعود"( فتاوی شامی ج ٢ ص ٥٥١,٥٥٠ ) 

درج فقہی جزئیات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص خواہ امام ہو یا منفرد مغرب کی فرض نماز یا دیگر فرض نمازوں میں قعدہءاخیرہ چھوڑ کر کھڑا ہوجاۓ اگر ابھی سجدہ نہ کیا ہو تو یاد آنےکی صورت میں قعدہ میں لوٹ آۓ اور پھر سجدہءسہو کرکے سلام پھیر دے۔ نماز ہوجاۓگی۔اور نماز واجب الاعادہ نہیں 


واللہ تعالٰی ورسولہ اعلم بالصواب 


کتبہ

سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی


( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند)

بتاریخ ٤ذی قعدہ ١٤٤٥ھ بمطابق ١٣مارچ ٢٠٢٤ء بروز پیر







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney