سوال نمبر 2563
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کے زید نماز مغرب پڑھ رہا تھا کہ اچانک جماعت سے ایک آدمی نماز پڑھتے سے گرگیا کسے گرا چکر آنے سے یا پھر دورے سے اگر وہ گرا تو سوال ہے کہ دوسرا مقتدی اس کو اپنی نماز توڑ کر اس کو اٹھا سکتا ہے یہ نہیں حضرت جی اس سوال کا جواب ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد ناظم ازہری القادری رامپوری
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جی ہاں ایسی صورت میں نماز توڑ دینے کی اجازت ہے!
یعنی کوئی شخص اچانک کسی مصیبت میں گرفتار ہوا یا اسکی جان پر بن آئی یا اسکو شدید نقصان پہنچنےوالا ہے وغیرہ وغیرہ اور اسکے پاس مصلی کےسوا دوسرا شخص بھی نہیں ہے اور اگر ہے تو وہ اسکی مدد نہیں کررہا ہے تو ایسی صورت میں نماز کو توڑدے اور اسکی مدد کرے!
علامہ سیدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ تحریر فرماتےہیں ویجب لاغاثۃ ملھوف و غریق و حریق اور واجب ہے نماز کا توڑنا مظلوم لیۓ ڈوبنے والے کےلیۓ اور آگ میں جلنےوالےکی مدد کےلیۓ
درمختار و ردالمحتار ، المجلد الثانی ، کتاب الصلوٰۃ ، ص ٦٢٦ (بیروت لبنان)
اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں کوئی مصیبت زدہ فریاد کر رہا ہو، اسی نمازی کو پکار رہا ہو یا مطلقا کسی شخص کو پکارتا ہو یا کوئی ڈوب رہا ہو یاآگ سے جل جائے گا یا اندھا راہ گیر کوئيں میں گرا چاہتا ہو، ان سب صورتوں میں توڑ دینا واجب ہے، جب کہ یہ اس کے بچانے پر قادر ہو
بہار شریعت ، حصہ ٣ ، ص٦٣٧ تا٦٣٨ (مکتبہ مدینہ دھلی)
لہذا صورت مسؤلہ میں وہ چکر کھاکر گرا یا اسکو دورا پڑھگیا تو ایسی صورت میں نماز کا توڑنا اور اسی مدد کرنا واجب ہے!
تنبیہ ۔۔ آپ کے نام کے بعد جو ازھری لگا ہوا ہے اگر اپ جامع ازہر سے فارغ ہیں تب تو لکھیں اور اگر تاج الشریعہ کے مرید ہونے کی نسبت سے اپ نے ازھری لگایا ہے تو یہ غلط ہے لہذا آپ رضوی لکھیں
واللہ اعلم ورسولہ
کتبہ
عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف ، یوپی
٢ / ذوالقعدہ١٤٤٥ھ
١١ / مئ ٢٠٢٤ء
0 تبصرے