وقف بورڈ کا موقوفہ جگے کا حکم

 سوال نمبر 2566


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر وقف بوڑد کے سرکاری کاغذات میں لکھا ہو کہ "یہ جگہ مدرسہ کیلیے وقف ہے" تو کیا اسے وقف مانا جاۓگا یا نہیں کیا اسے بیچنا یا مدرسہ کے علاوہ کسی اورکام میں استعمال کرنا درست ہے؟ 

المستفتی: حافظ عبدالرحمن اشرفی داہود شریف


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک والوھاب 

بیان کردہ صورت میں وہ جگہ مدرسہ ہی پر وقف شمار ہوگی اور اسے بیچنا یا مدرسہ کے علاوہ کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز نہیں جیسا کہ فتوی رضویہ میں ہے  "لو وجد فی الدفاتر ان المکان الفلانی وقف علی المدرسة الفلانیة مثلًا یعمل بہ من غیر بینة وبذلک یفتی مشائخ الاسلام کما ھو مصرح بہ فی بھجة عبداللہ افندی وغیرھا فلیحفظ" یعنی : اگر رجسٹروں میں مندرج ہے کہ فلاں۔فلاں مدرسہ پر وقف ہے تو بغیر گواہوں کے اس پر عمل کیا جاۓگا اسی پر مشائخ اسلام نے فتوی دیا ہے جیساکہ حضرت عبداللہ افندی علیہ الرحمہ کی بہجہ میں تصریح کی گئ ہے اس کو محفوظ کر لینا چاہیے( فتاوی رضویہ ج ١٦ ص ٤٩١ ) 

اور جو جگہ جس مقصد کے لیے وقف کردی جاۓ تو اسے اسی مقصد میں استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے بدلنے سے وقف کی تبدیلی لازم آتی ہے اور وقف کو  اصل حالت سے بدلنا ناجائز و حرام ہے فقہاےکرام فرماتے ہیں کہ وقف کا مقصد باقی رکھتے ہوۓ صرف اس کی ہیئت بدلنا بھی جائز نہیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے "لا یجوز تغییرالوقف عن ھیئتہ" وقف کو اس کی اصل حالت سے تبدیل کرنا ناجائز ہے 

( فتاوی عالمگیری ج ٢ ص ٤٩٠)

اور علامہ شامی قادری علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں "الواجب ابقاءالوقف علی ما کان علیہ" یعنی: جس پر وقف تھا اسی مقصد پر رکھنا واجب ہے ( ردالمختار جلد ٣صفحہ ٤٢٧)

بہار شریعت میں حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"وقف کا حکم یہ ہے کہ نہ خود وقف کرنے والا اس کا مالک ہے نہ دوسرے کو اس کا مالک بنا سکتا ہے نہ اس کو بیع کرسکتا ہے نہ عاریت دے سکتا ہے نہ اس کو رہن رکھ سکتا ہے”(بہار شریعت ٢ ح ١٠ ص ٥٣٣ )لھذا جب وقف بورڈ کے سرکاری کاغذات میں لکھا ہے کہ "یہ جگہ مدرسہ کیلیے وقف ہے" تو اسے مدرسہ ہی کیلیے استعمال کرنا لازم ہے اس کے غیر میں استعمال ناجائز اور حرام ہے 


واللہ تعالٰی جل جلالہ و رسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم 


کتبہ : سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند )بتاریخ ١٠ ذی قعدہ ١٤٤٥ھ بمطابق  ١٩ مئی ٢٠٢٤ء بروز اتوار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney