قربانی و عقیقہ کے گوشت پر فاتحہ دینا کیسا؟

سوال نمبر 716

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام  اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی یا عقیقہ کا جانور ذبح ہونے کے بعد کیا اس کا فاتحہ کروانا ضروری ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ قربانی عقیقہ کا جانور ذبح ہونے کے بعد فاتحہ  بھی اسی میں ہو جاتا ہے  کیا یہ درست ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟

سائل۔۔ محمد نظام الدین نظامی پیپر گوتم  بستی





وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب
ہر پاک اور حلال چیز پر فاتحہ دینا جائز ہے شرع مطہرہ نے اس کے لئے کسی معین چیز کی تخصیص نہیں فرمائی
لہٰذا  قربانی   کے گوشت پر فاتحہ دینا جائز و مستحن ہے کی اس سے قربانی کرنے والے کی طرف سے قربت تو ادا ہوگئی ساتھ ہی اس کا ثواب اموات مسلمین کو بھی بوجہ فاتحہ پہنچ گیا 
حدیث شریف میں ہے
  و ان الدم لیقع من اللہ بمکان قبل ان یقع من الارض فطیبوا بہا نفسا "  اھ
(ترمذی شریف جلد اول صفحہ نمبر 275)
ترجمہ:-  یعنی قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے
لہٰذا اس کو خوش دلی سے کرو 
مگر اس کی وجہ سے فاتحہ کی ممانعت نہیں ہوجاتی اور نہ ہی اتنے سے فاتحہ کی غرض پوری ہو جاتی ہے فاتحہ کی غرض اموات مسلمین کو ثواب پہنچانا ہے 

اور عوام کا یہ خیال کہ بغیر فاتحہ کے گوشت تقسیم کردینے سے قربانی نہیں ہوتی اور جائز ہونے کے لئے فاتحہ دینے کو ضروی سمجھنا درست نہیں
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ نمبر 322 باب الاضحیہ)
مذکورہ بالا عبارت سے  معلوم ہوا کہ قربانی  کے گوشت پر فاتحہ دینا ضروری نہیں بلکہ جائز و مستحسن ہے
اور  جب قربانی کے گوشت پر فاتحہ دے سکتے ہیں تو عقیقہ کے گوشت پر بھی فاتحہ دینے میں کوئی حرج نہیں _ 


واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

     کتبــــــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۲۶ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
+918052167976






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney