کتا کاٹے ہوئے جانور کے قربانی کا شرعی حکم

سوال نمبر 283
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسٸلہ میں کہ بکرے کو کتے نے پکڑ کر اس پے دانت گڑا دیا یعنی کاٹا تو کیا اسکی قربانی درست ہے یا نہیں 
ساٸل محمد آصف پپرا بارہ خاں گونڈہ




وعلیکم السلام ورحمۃ الله و برکاته
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب 
 حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ
 " زخمی شدہ بکرا اگر اس کا زخم مندمل ہوگیا ہو اور اس جگہ دوسرے بال نکل آئے ہوں اور وہ زخم گٹھلی کی شکل اختیار نہ کیا ہو تو ایسے بکرے کی قربانی بلا کراہت جائز ہے اور اس کا گوشت کھانے میں شرعا کوئی قباحت نہیں
اور اگر وہ زخم گٹھلی کی طرح ہوکر مندمل ہوا ہو اور وہاں دوسرے بال بھی نہ جمے ہوں تو اس کی قربانی کراہت کے ساتھ جائز ہے کہ یہ عیب ہے مگر عیب فاحش نہیں حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ " قربانی کا جانور عیب سے خالی ہونا چاہیے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہو جائے گی مگر مکروہ ہوگی " اھ
 ( بہار شریعت حصہ 15 ص 140 )
اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ "  واما صفته فهو أن يكون سليما من العيوب الفاحشة كذا فى البدائع " اھ
اور رہی بات صفت کی وہ کہ ہر فاحشہ عیب سے منزہ ہو اور ایسا ہی بدائع میں ہے
 ( فتاوی عالمگیری ج 5 ص 298 )

(بحوالہ فتاوی فقیہ ملت ج 2 ص248 )

واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوری الھند






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney