آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اذ قلنا للملائکۃ اسجدو لآدم کی تفسیر

سوال نمبر 369

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
علماء کرام اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ آیت کریمہ 
اذ قلنا للملئکتہ اسجدو لآدم 
سے ظاہر ہے کہ آدم کو سجدہ کرنے کا حکم صرف ملائکہ  فرشتوں کو تھا اور ابلیس فرشتہ نہیں بلکہ جناتوں میں سے تھا تو اسے کیوں نکالا گیا اور لعنت کا طوق اس کے گلے میں کیوں ڈالا گیا کیا جناتوں کو بھی سجدہ کا حکم تھا پھر لفظ ملائکہ کا کیا مطلب ہو گا 
سائل 
عبدالرشید گونڈوی





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبر کاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب
 مفسر شہیر حضرت علامہ   🖍 مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جنات اور فرشتوں کی الگ الگ حقیقتیں ہیں اور شیطان جنات میں سے ہیں مگر ابلیس  اپنی عبادت اور تقوٰی کی وجہ سے چونکہ فرشتوں میں رہتا تھا اس لئے سجدے کے حکم میں وہ بھی شامل ہو گیا جیسے بادشاہ اپنے سپاہیوں کو کچھ حکم کرے تو ان کے ساتھ رہنے والے سائیس دربان اور فراش بھی اسی حکم حکم میں داخل ہو جاتے ہیں،،،
 تفسیر نعیمی پارہ اول صفحہ 288 آیت مذکورہ کی تفسیر 


واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ
 محمد علی قادری واحدی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney