سوال نمبر 533
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلئے کے بارے میں کہ ایک عورت سر کے بال اکٹھا کرنے کے بعد برتنوں کے عوض بیچتی ہے کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے جواب عنایت فرمائیں؟
سائل اشتیاق احمد پونہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں زندہ یا مردہ عورت کے بالوں کی خرید و فروخت ناجائز و حرام ہے کہ اس میں انسانی اعضاء کی اہانت ہے
فرمان رب ہے
ولقد كرمنا بني آدم
اور ہم نے بنی آدم کو عزت والا بنایا یعنی انسانی اعضاء لائق تکریم ہیں
پھر بحرالرائق میں بھی ہے
شعر الانسان ولا انتفاع به ايلم يجز بيعه ولا انتفاع لان الادمي مكرم
البحرالرائق ج ۶ ص ۸۸
انسانی بالوں سے کسی طرح کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ کھانے پینے کے متعلق ہوں یاخریدوفرخت کاروبار
ناجائز ہے کیونکہ انسان اپنے جملہ اعضاء انسانی کے ساتھ لائق تعظیم ہے انسانوں کے بال خرید و فروخت زیب و زینت کے لئے عورت مرد کو حرام ہے بال سے بال کو جوڑنا لگانا حرام خود کے ہوں یا غیر کے بعض جانور اور نائیلون کے بال کی چوٹی عورت کو لگانا جائز ہے کہ عورت پر زینت روا ہے اور مردکو ایسی زینت حرام جیسے کی
فتاوی ہندیہ میں مزکور ہے
ولا باس للمراة ان تجعل في قرونها وذوابها من الوبر
ولا باس للمراة ان تجعل في قرونها وذوابها من الوبر
فتاوی ہندیہ باب الکرمہ جلد چہارم
کہ عورتوں کے لئے گیسو اور چوٹی میں نقلی بالوں کا گچھا رکھنے میں کوئی حرج نہیں
ماخوذ فتاوی یورپ ص ۱۶۶
واللہ اعلم
کتبہ
محمد جوادالقادری انصاری لکھیم پوری
محمد جوادالقادری انصاری لکھیم پوری
0 تبصرے